نیب ترمیمی آرڈینس:احتساب عدالتوں میں زیرسماعت مقدمات کی حیثیت مسلہ بن گئی

روالپنڈی احتساب عدالت نے نیب قانون کے سیکشن چار میں ترمیم کے بعد مقدمہ نیب کو واپس بجھوادیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 16 اکتوبر 2021 13:05

نیب ترمیمی آرڈینس:احتساب عدالتوں میں زیرسماعت مقدمات کی حیثیت مسلہ ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اکتوبر ۔2021 ) قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائرے سے خارج مقدمات کی حیثیت غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار ہوگئی ہے کیونکہ احتساب عدالت راولپنڈی نے ایک ریفرنس کی سماعت روکتے ہوئے اسے کسی دوسری عدالت میں دائر کرنے کے لیے استغاثہ کو واپس بھیج دیا ہے. رپورٹ کے مطابق حال ہی میں نافذ ہونے والے قومی احتساب (دوسری ترمیم) آرڈیننس 2021 کے تحت سیشن عدالت نے ریفرنس واپس نیب کو بھیج دیا پہلے کیس میں راولپنڈی کے احتساب جج محمد سعید اللہ نے عدالتی حکام کو کہا کہ بلڈر کے خلاف ریفرنس واپس پراسیکیوٹر کو بھیجیں تاکہ وہ اسے دوسری عدالت میں دائر کر سکیں.

(جاری ہے)

گزشتہ ہفتے غلام محبوب اور عابد محمود کی جانب سے دائر درخواست میں دلیل دی گئی تھی کہ آرڈیننس کے نفاذ کے بعد احتساب عدالت اس معاملے پر سماعت کا اختیار نہیں رکھتی کیونکہ نئے قانون نے نجی فریقین کے درمیان تنازعات کو نیب کے دائرہ کار سے باہر کردیا ہے ملزم کے وکیل عمران شفیق نے نشاندہی کی کہ آرڈیننس کے سیکشن 4 نے احتساب عدالت کے دائرہ کار کو ختم کردیا ہے کیونکہ ذیلی سیکشن ”ٹو سی“ کے مطابق اگر کوئی فرد یا ادارہ لین دین کرتا ہے جو بلاواسطہ یا بلواسطہ سرکاری ادارے سے منسلک نہیں ہے تو وہ احتساب عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا.

انہوں نے دلیل دی کہ نئے آرڈیننس کے بعد ملزمان کے خلاف احتساب عدالت میں مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا کیونکہ درخواست گزار اور شریک ملزم کبھی کسی سرکاری ادارے کے ملازم نہیں رہے دوسری جانب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو اس کیس کو چلانے کا اختیار رکھتا ہے کیونکہ ملزم اور اس کی کمپنی نے راولپنڈی کے منصوبے سفاری انکلیو میں فلیٹ کی بکنگ کی مد میں عوام سے کروڑوں روپے حاصل کیے لیکن انہیں فلیٹ دینے میں ناکام رہے.

تاہم جج کا موقف تھا کہ کیونکہ صدارتی آرڈیننس کے بعداس طرح کے جرائم این اے او کے دائرہ کار میں نہیں آتے اس لیے عدالت اس معاملے کو آگے نہیں چلا سکتی عدالت نے ریفرنس پراسکیوٹر کو واپس بھیجتے ہوئے کہا کہ اسے کسی دوسری عدالت میں منتقل کریں، پراسیکیوشن نے معاملہ اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج کامران بشارت مفتی کو بھیج دیا جج نے صدارتی آرڈیننس کے سیکشن 4 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیونکہ احتساب عدالت میں ٹرائل کا سامنا کرنے والے محمد عبداللہ نے کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھا اس لیے نیب حکام کو چاہیے کہ وہ کیس متعلقہ تحقیقاتی ادارے کو منتقل کریں.