نیب کی ترمیمی آرڈیننس کے بعد زیرسماعت کیسز اور ریفرنسز سے متعلق پالیسی تیار

نیب منی لانڈرنگ کیسز پر انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی جاری رکھےگا، کرپشن، آمدن سے زائد اثاثوں اور اختیارات کے غلط استعمال کے کیسز پر نیب کا اختیار برقرار ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب کا تمام بیوروز کو خطوط ارسال

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 1 دسمبر 2021 21:16

نیب کی ترمیمی آرڈیننس کے بعد زیرسماعت کیسز اور ریفرنسز سے متعلق پالیسی ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم دسمبر 2021ء) نیب نے ترمیمی آرڈیننس کے بعد زیرسماعت کیسز اور ریفرنسز سے متعلق پالیسی میں کہا ہے کہ نیب منی لانڈرنگ کیسز پر انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی جاری رکھےگا، کرپشن آمدن سے زائد اثاثے اور اختیارات کے غلط استعمال کے کیسز پر نیب کا اختیار برقرار ہے۔ ہم نیوز کے مطابق نیب نے ترمیمی آرڈیننس کے بعد زیرسماعت کیسز اور ریفرنسز سے متعلق پالیسی تیار کرلی ہے، پراسیکیوٹر جنرل نیب نے تمام بیوروز کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرلز کو خطوط ارسال کردیئے ہیں۔

خط میں کہا گیا کہ نیب منی لانڈرنگ کیسز پر انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی جاری رکھے گا، کرپشن، آمدن سے زائد اثاثے اور اختیارات کے غلط استعمال کے کیسز پر نیب کا اختیار برقرار ہے۔

(جاری ہے)

کابینہ اور دیگر فورمز سے منظور شدہ منصوبوں پر بنے کیسز پر اب نیب کا اختیار نہیں، محض ضابطے کی غلطیوں پر بھی نیب کارروائی نہیں کرے گا۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے نیب آرڈیننس میں دوبارہ ترمیم کے بعد نیا آرڈیننس جاری کیا ہے، جس میں وفاقی حکومت نے چئیرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار سپریم جوڈیشل کونسل سے واپس لے لیا۔

 صدرپاکستان کی منظوری کے بعد تیسرا نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کیا گیا۔ نئے ترمیمی آرڈیننس کے تحت چئیرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار صدر مملک کو مل گیا ہے۔ اس آرڈیننس کے مطابق نیب آرڈیننس کے تحت چئیرمین کی مدت ملازمت 4 سال ہو گی۔ چئیرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار صرف صدر مملکت کو ہو گا۔ چئیرمین نیب کو ہٹانے کے لیے وہی بنیاد ہو گی جو سپریم کورٹ کے جج کے لیے ہوتی ہے۔

الیکٹرانک ڈیوائسز کی تنصیب تک پُرانے طریقے سے شہادتیں قلمبند کی جائیں گی۔ ترمیمی آرڈیننس کے مطابق چھ اکتوبر سے پہلے کے فراڈ کے تمام مقدمات نیب سن سکے گا۔آرڈیننس کے تحت عوام الناس سے دھوکہ اور فراڈ کیسز واپس نیب کے حوالے کر دیے گئے ہیں اور مضاربہ کیسز، فراڈ اور دھوکہ دہی کے کیسز کو 6 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کردیا گیا ہے، جس کے بعد نیب اور احتساب عدالتوں کو فراڈ کیسز پر کاروائی کا اختیار دے دیا گیا۔

آرڈیننس کا اطلاق بھی چھ اکتوبر سے ہو گا۔آرڈیننس کچھ دیر بعد احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ چھ اکتوبر کو آرڈیننس میں یہ اختیار سپریم جوڈیشل کونسل کو دیا گیا تھا۔ 6 اکتوبرکےآرڈیننس میں اختیار آرٹیکل 209 کے تحت جوڈیشل کونسل کو دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ 16 اکتوبر کو وفاقی حکومت نے نیب ترمیمی آرڈیننس میں مزید ترامیم کا فیصلہ کیا تھا۔ اس حوالے سے میڈیا ذرائع نے بتایا کہ وسیع دھوکہ دہی اورفراڈ نیب کےدائرہ اختیار میں واپس لایا جائے گا۔ احتساب عدالت کو زر ضمانت کے تعین کا اختیار دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ موجودہ آرڈیننس میں ملزم پرکرپشن کی نسبت سےزر ضمانت رکھا گیا۔