ایکٹ 2010 ء کے ذریعے بحال ہونے والے سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے سے متعلق عدالتی فیصلے کیخلاف دائر نظر ثانی درخواستوں پر مزید سماعت پرسوں منگل کو ہوگی
پیر 6 دسمبر 2021 15:37
(جاری ہے)
اس دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ایس این جی پی ایل کے وکیل سے استفسار کیا کہ ختم شدہ کنٹریکٹ گیارہ سال بعد کیسے بحال ہوگئے،جن کے کنٹریکٹ بحال ہوئے انہوں نے کیا کارنامہ انجام دیا تھا،کیا تمام ملازمین دہشت گردی کی کسی کارروائی میں زخمی ہوئے تھے۔
عدالتی استفسار پر ایس این جی پی ایل ملازمین کے وکیل وسیم سجاد نے بتایا کہ پارلیمنٹ کے فیصلے کے تحت ملازمین کو بحال کیا گیا،پارلیمان اس نتیجہ پر پہنچی تھی کہ ملازمین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ۔ اس دوران جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے شواہد کہاں ہیں،صرف انہی لوگوں کو کیوں بحال کیا گیا یہ سمجھائیں، ملازمت کے اہل تو بہت سے اور لوگ بھی ہوں گے جن کی جگہ درخواست گزرا ملازمین بحال ہوئے، سوئی گیس میں پنشن کتنا عرصہ ملازمت کے بعد ملتی ہے،کیا تعیناتی کالعدم ہونے کے دس سال بعد پینشن مل سکتی ہے۔ اس دوران وکیل وسیم سجاد نے موقف اپنایا کہ عدالت اس حوالے پارلیمنٹ میں ہونے والی بحث منگوا کر جائزہ لے لے،اس عمر میں ملازمین کہاں جائیں گے۔ اس موقع پر جسٹس سجاد علی شاہ نے وکیل وسیم سجاد کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ملازمین کی بحالی کا قانون کس طرح آئین کے مطابق ہے، قانون آئین کے مطابق ہونے پر آپ نے ایک دلیل بھی نہیں دی، تحریری دلائل جمع کروائیں ۔ دوران سماعت اینٹیلیجنس بیورو ( آئی بی) افسران کے وکیل اعتزاز احسن نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ آئی بی افسران سول سرونٹس ہیں ان پر عدالتی فیصلہ لاگو نہیں ہوتا،سال 1996 ء میں نگران حکومت نے آئی بی ملازمین کو برطرف کیا تھا، نگران حکومت کو ملازمین کی برطرفی کا اختیار نہیں ہے۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ نگران حکومت والے معاملے پر سپریم کورٹ 2000ء میں فیصلہ دے چکی ہے، فیصلے کے 21 سال بعد کسی اور نظرثانی کیس میں مقدمہ دوبارہ نہیں کھول سکتے۔ اس موقع پر وکیل اعتزاز احسن نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ملازمین بحالی کے قانون کی غلط تشریح کی، عدالت عظمی کے فیصلے میں ایکٹ کو صحیح سے پرکھا نہیں گیا۔ جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اگر سپریم کورٹ کسی کو برطرف کر دے تو پارلیمنٹ کی قانون سازی سے کسی مخصوص فرد کو بحال نہیں کیا جا سکتا۔ اس دوران درخواست گزار ملازمین کے وکیل افتخار گیلانی نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ خود کہہ چکی ہے کہ پارلیمنٹ کی قانون سازی کو کالعدم قرار نہیں دے سکتے، قانون سازوں کی بصیرت کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ اپنے فیصلےپر نظر ثانی کرے۔ عدالت عظمی نے کیس کی مزید سماعت (کل ) منگل تک ملتوی کر تے ہوئے ایس این جی پی ایل ملازمین کے وکیل وسیم سجاد سے تحریری دلائل طلب کر لیے ۔مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.