امریکا، مونکی پوکس کے پھیلنے اور وائرس کی انسان سے انسان میں منتقلی کو روکا جا سکتا ہے، ڈبلیو ایچ او

بدھ 25 مئی 2022 12:02

امریکا، مونکی پوکس کے پھیلنے اور وائرس کی انسان سے انسان میں منتقلی ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مئی2022ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کئی ممالک میں مونکی پوکس کے پھیلنے اور وائرس کی انسان سے انسان میں منتقلی کو روکا جا سکتا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے نئی بیماریوں کی سربراہ ماریا وان کرخوف نے کہا کہ اب تک مونکی پاکس کے دنیا بھر سے 200 تصدیق شدہ کیسز ریکارڈ کئے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مونکی پوکس ابھی تک قابل کنٹرول صورتحال میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسی صورت حال میں ہیں جہاں ہم صحت عامہ کے ٹولز کا استعمال کر سکتے ہیں جن کی جلد شناخت سے متاثرہ کیسیز کو الگ کر کے علاج کیا جا سکتا ہے۔ اس بیماری کو 11 افریقی ممالک میں مقامی سمجھا جا رہا ہے یعنی اس کا آغاز ہی وہیں سے ہوا ہے۔

(جاری ہے)

وان کرخوف نے کہا کہ منکی پاکس کی منتقلی قریبی جسمانی (جلد سے جلد )کے رابطے کے ذریعے ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک جن لوگوں کی شناخت کی گئی ہے ان میں سے زیادہ تر میں اس بیماری کا جان لیوا کیس سامنے نہیں آیا۔ ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی پروگرام کے چیچک کے سیکرٹریٹ کے سربراہ روزامنڈ لیوس نے کہا کہ مونکی پوکس گزشتہ 40 سال سے جانا جاتا ہے اور یورپ میں پچھلے پانچ سال میں چند کیسز مقامی علاقوں سے آنے والے مسافروں میں سامنے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب ہم ایک ہی وقت میں دنیا کے کئی ممالک میں کیسز دیکھ رہے ہیں جبکہ ان لوگوں نے افریقہ کے مقامی علاقوں کا سفر بھی نہیں کیا تھا۔

انہوں نے نائیجیریا، کیمرون، وسطی افریقی جمہوریہ اور جمہوری جمہوریہ کانگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بیماری بنیادی طور پر ان ممالک کے علاقائی شہریوں میں پائی جاتی تھی جو جنگلاتی علاقوں کے رہائشی ہیں اور ان کی مختلف جنگلی جانوروں کے ساتھ قربت ہے۔ اب ہم اسے شہری علاقوں میں زیادہ دیکھ رہے ہیں جو کہ باعث تشویش ہے۔ لیوس نے کہا کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس وائرس میں کوئی تبدیلی آئی ہے کہ نہیں۔ واضح رہے کہ آئندہ ہفتے ایک بڑے عالمی اجلاس میں مونکی پاکس پر مزیدتحقیق، وبائی امراض، تشخیص، علاج اور ویکسین پر بات ہوگی۔