حضرت عمر فاروق اعظم ؓ کی شخصیت رہتی دنیا تک امت مسلمہ کے لئے چشمہ ہدایت اور مینارئہ نور ہے،حاجی اشرف قادری

پیر 1 اگست 2022 22:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2022ء) قادری اینڈ قریشی فائونڈیشن کے بانی و چیئرمین اور ممتا ز اسلامی ریسرچ اسکالرحاجی محمد اشرف قادری نے کہا ہے کہ اسلام کے ساڑھی14 سو سالہ تاریخ میں سیدنا عمر فاروق ؓ کا دور ہر لحاظ سے سب سے نمایاں، کامیاب، تانباک اور روشن ترین شمار کیا جا تا ہے۔ آپ کی فتوحات و تسخیرات جہاں بانی و سیاستدانی ، عدل و انصاف ، حق گوئی و بے باکی، جرأت و بہادری ، رعایا پروری و عوام دوستی، زہد و تقویٰ، تواضع و انکساری، تدبر و معاملہ فہمی، اور حب خدا و عشق مصطفیﷺ کی گونج جہاں رنگ و بو میں آج تک سنائی دے رہی ہے۔

حضرت عمر فاروق اعظم ؓ کی شخصیت رہتی دنیا تک امت مسلمہ کے لئے چشمہ ہدایت اور مینارئہ نور ہے۔ آپ کی زبان مبارک سے بولے جانے والے کلمات اہل ایمان کے نزدیک، دنیوی و اخروی فلاح کے ضامن ہیں۔

(جاری ہے)

آپ کے تمام ارشادات کا اس مختصر مضمون میں احاطہ کرنا بہت مشکل بلکہ تقریباً ناممکن ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے چھ چیزوں کو چھ چیزوں میں چھپا دیا ، اپنی رضا کو فرمانبرداری میں، اپنی ناراضی کو نافرمانی، اپنے اسم اعظم کو قرآن حکیم میں ، لیللتہ القدر کو رمضان المبارک میں، صلوٰة وسطیٰ کو دیگر نمازوں میں اور قیامت کے روز کو دیگر ایام میں چھپا دیا۔

ممتاز ریسرچ ،اسلامی اسکالر حاجی محمد اشرف قادری نے مزید کہا کہ امیر المومنین سیدنا فاروق اعظم ؓ فرمایا کرتے تھے کہ 10چیزیں 10 چیزوں کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتیں۔ عقل و شعور ، تقویٰ کے بغیر ،مقام و مرتبہ علم کے بغیر ، کامیابی و کامرانی خوف و خدا کے بغیر ، بادشاہت و سلطنت انصاف کے بغیر، حسب و قابلیت ادب کے بغیر، خوشی و فرحت امن کے بغیر، مالداری و فراخی رزق سخاوت کے بغیر، فقر و درویشی قناعت کے بغیر، رفعت و بلندی تواضع کے بغیر اور جہاد توفیق کے بغیر۔

حضرت عمر فاروق کے اقوال مقدسہ ہیں کہ کتاب اللہ کے محافظ اور علم کے چشمے بن جائو، خود کو مردوں میں شمار کرو اور ہر دن اللہ سے نیا رزق مانگو اس طرح اگر وہ رزق تمہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے زیادہ بھی مل جائے تو تمہارے لئے بے ضرر ہوگا۔ اگر میں اللہ کے راستے میں سفر نہ کرو یا اللہ کی رضا کی خاطر میں اپنی پیشانی کو زمین پہ نہ رکھو یا ایسی قوم کی صحبت اختیار نہ کروں جو اچھی باتوں کو ایسے لیتی ہے جیسے کھجوریں لی جاتی ہیں تو پھر میں یہ بات پسند کروں گا کہ اپنے اللہ سے جا ملوں۔

آپ نے فرمایا جس نے تمہارے کسی ذاتی معاملے میں اللہ کی نافرمانی کی اس سے بدلہ لینے سے بہتر یہ ہے کہ تم اس کے معاملے میں اللہ کی اطاعت کرو اور اسے معاف کر دو ۔ اپنے مسلمان بھائی کے معاملات میں حتی الامکان حسن ظن سے ہی کام لو، البتہ اگر ہو ہی ایسا کہ اس میں حسن ظن قائم نہیں ہو سکتا تو الگ بات ہے۔ جو شخص خود کو کسی تہمت و الزام والی جگہ پر لے جائے اور پھر اس پہ تہمت لگے تو وہ تہمت لگانے والے کو ملامت نہ کرے (بلکہ خود کو کری)۔ اپنے سچے اور مخلص بھائیوں کی صحبت لازمی طور پر اختیار کرو ، وہ اچھے دنوں میں تمہارے لئے باعث فخر اور برے دنوں میں تمہارے لئے بہترین معاون ہوں گے ۔

متعلقہ عنوان :