سیرا لیون میں مہنگائی کے خلاف مظاہرے،جھڑپوں میں 14افرادہلاک

پولیس کی جانب سے فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال،کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے،صدرکا دفاع

جمعہ 12 اگست 2022 14:22

سیرا لیون میں مہنگائی کے خلاف مظاہرے،جھڑپوں میں 14افرادہلاک
فری ٹائون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2022ء) افریقی ملک سیرا لیون میں مہنگائی بے قابو ہوگئی جس کی وجہ سے عوام نے صدر مملکت جولیئس مادا بائیو سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔ حکومت مخالف احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 14 افراد جان سے گئے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیرا لیون میں مہنگائی اور ایندھن کے بحران نے عوام کا جینا اجیرن کردیا ہے۔

مہنگائی کی ستائی عوام اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے سڑکوں پر نکلی تو حکومت کی جانب سے کرفیو نافذ کردیا گیا۔سیرا لیون کے دارالحکومت فری ٹائون کی سڑکوں پر احتجاجی مظاہرین نے حکومت مخالف نعرے بازی کی اور ٹائرز بھی نذر آتش کیے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔

(جاری ہے)

بازاروں کی بندش کے باعث شہریوں کو ضروری اشیا کی خریداری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان ہے۔ بنیادی ضروریات کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے باعث دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہوگیا ہے۔ موجودہ حکومت حالات پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے، ملکی مفاد کے لیے بہتر ہے کہ صدر جولیئس مادا بائیو فوری مستعفی ہوجائیں۔دوسری جانب سیرالیون کے صدر جولیئس مادا بائیو کا کہناتھا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر شہری کو تحفظ فراہم کرے۔

کسی بھی فرد کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔نائب صدر محمد جولدہ جالو نے سرکاری ٹی وی پر کہا کہ ملک بھر میں احتجاج کے دوران ہلاکتوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ حکومتی عہدیداران کا کہنا تھاکہ مغربی افریقی ملک میں بگڑتے حالات کے پیش نظر کرفیو نافذ کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے محفوظ رہا جاسکے۔ سکیورٹی اہلکاروں کو کرفیو پر عملدرآمد کروانے کے لیے سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اس سے قبل قومی سلامتی کے ترجمان نے سکیورٹی فورسز کو کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر رکھی ہے۔