برطانیہ کی جانب سے اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کی تجویز بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے ، فلسطینی سفیر حسام زملط

ہفتہ 24 ستمبر 2022 22:24

رملہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2022ء) فلسطینیوں نے برطانیہ کی جانب سے اسرائیل میں قائم اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کی تجویز کو 'بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی' قرار دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیرِ اعظم لِز ٹرس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اٴْنھوں نے اپنے اسرائیلی ہم منصب یائر لاپید کو اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران اس نظرِ ثانی سے آگاہ کیا۔

%یائر لاپید نے بھی ایک ٹویٹ میں ’مثبت غور‘ کے لیے لِز ٹرس کا شکریہ ادا کیا۔

(جاری ہے)

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز میں ملاقات کے بعد اٴْنھوں نے لِز ٹرس کو اپنی اچھی دوست قرار دیا۔ دریں اثنا برطانیہ میں فلسطین کے سفیر حسام زملط نے کہا کہ یہ ’انتہائی افسوس ناک‘ ہے کہ لِز ٹرس نے اقوامِ متحدہ میں بطور وزیرِ اعظم اپنے پہلے دورے کو ’عالمی قانون کی ممکنہ خلاف ورزی کا وعدہ‘ کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔

اٴْنھوں نے کہا کہ سفارت خانے کی منتقلی برطانیہ کی تاریخی ذمہ داریوں کی ’سنگین خلاف ورزی‘ ہو گی جس سے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر مبنی دو ریاستی حل خطرے میں پڑ جائے گا۔اٴْنھوں نے کہا کہ ’ایسا وعدہ غیر اخلاقی، غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ‘ ہے۔