دنیا بھر میں ابتک 7کروڑ 93لاکھ افراد ایچ آئی وی سے متاثر ،3 کروڑ 63لاکھ کا انتقال کرچکے

ہر سال 15لاکھ افراد میں وائرس کی تشخیص، یومیہ 1800سے زائد اموات، پاکستان میں وائرس کا پھیلائو ایک فیصد سے بھی کم

بدھ 23 نومبر 2022 23:18

دنیا بھر میں ابتک 7کروڑ 93لاکھ افراد ایچ آئی وی سے متاثر ،3 کروڑ 63لاکھ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2022ء) جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے کنٹی نیوئس میڈیکل ایجو کیشن ڈپارٹمنٹ نے کمیونی کیبل ڈیزیز کنٹرول (ایچ آئی وی ایڈز)محکمہ صحت سندھ کے اشتراک سے آگاہی سیشن کا انعقاد کیا جس کا مقصد میڈیکل کے طلبا و طالبات اور مستقبل کے ڈاکٹرز کوایچ آئی وی ایڈز سیمتعلق مکمل اور جامع معلومات فراہم کرنا تھا۔

اس سلسلے میں وائس چانسلر پروفیسرامجد سراج میمن نے کہاکہ ایچ آئی وی ایک وائرس ہے جس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ متعلقہ شخص ایڈز کا مریض ہے،اگر مناسب وقت پر ادویات استعمال کی جائیں تو ایچ آئی وی کو ایڈز میں تبدیل ہونے سے روکا جاسکتا ہے، ایچ آئی وی وائرس کے ایڈز میں تبدیل ہونے میں 9 سی10 سال لگ سکتے ہیں اور اِس دوران متاثرہ شخص معمول کی زندگی گزار سکتا ہے، ایسا بھی ممکن ہے کہ یہ وائرس ایڈز میں تبدیل ہی نہ ہو۔

(جاری ہے)

کمیونی کیبل ڈیزیز کنٹرول (ایچ آئی وی ایڈز ) محکمہ صحت سندھ کی پروونشل ٹریٹمنٹ کوآرڈی نیٹر اور سیشن کی مہمان مقرر ڈاکٹر صائمہ مشتاق شیخ نے بتایاکہ اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں اب تک 7کروڑ 93لاکھ افراد ایچ آئی وی میں مبتلا ہو چکے ہیں جن میںسے 3 کروڑ63لاکھ افراد موت کے منہ میںچلے گئے،سالانہ بنیاد پر دیکھا جائے تو ہر سال دنیا بھر میں 15لاکھ افراد میں اس وائرس کی تشخیص ہورہی ہے اور 6 لاکھ 80 ہزار افراد انتقال کر جاتے ہیں جو یومیہ اوسط1800 اموات کے لگ بھگ ہے،پاکستان میں ایچ آئی وی کے پھیلاو کا تخمینہ عام آبادی میں 1 فیصد سے کم ہے اور تقریبا ایک لاکھ 65 ہزار افراد ایچ آئی وی میں مبتلا ہیں، اس وائرس کے پھیلائو کی وجوہات میں جنسی تعلقات ، جراثیم والے انجیکشنزیا ریزر اور بلیڈ کا دوبارہ استعمال ، خون کی غیر محفوظ منتقلی اور ماںسے بچے میں منتقلی شامل ہے،ڈاکٹر صائمہ شیخ نے بتایاکہ ایچ آئی وی کا شکار ہونے کے بعد متاثرہ شخص کا قوت مدافعت کا نظام کمزور پڑ جاتا ہے جس کے باعث دیگر وائرسز بھی متعلقہ شخص پرتیزی سے حملہ آور ہونے کی صلاحیت حاصل کرلیتے ہیں،انہوں نے کہاکہ اگر کسی ڈاکٹر یانرس کومریض کے علاج کے دوران کوئی انجکشن چبھ جائیتو اسیفوری طور پر پریشان ہونے کے بجائے اس حصے کو پانی سے دھو لیناچاہیے اور 72 گھنٹے کے اندر ڈاکٹر سے رجوع کرلیناچاہیے۔

سیشن کے انعقاد میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے کمیونی کیبل ڈیزیز کنٹرول (ایچ آئی وی ایڈز ) محکمہ صحت سندھ ڈاکٹرشیر خان جونیجو نیسیشن کے انعقاد میں وائس چانسلر پروفیسر امجدسراج میمن ، رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان اور سی ایم ای کی ایڈیشنل ڈائریکٹرڈاکٹر راحت ناز کی کوششوں کو سراہا جبکہ رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان نے طلبا و طالبات کواہم مسئلے پر مفید معلومات اور آگاہی فراہم کرنے کیلئے وقت نکالنے پر معزز مہمانوں کاشکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر سی ایم ای کی ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ناز نے کہاکہ اس آگاہی سیشن کا مقصد جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے میڈیکل، ڈینٹل اور نرسنگ کے طلباو طالبات کو یہ آگاہی دینا تھی کہ کس طرح مستقبل میں مریضوںکے زیر استعمال سرنج سے بچا جائے اور کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں جس سے اس وائرس کا پھیلائو روکا جاسکے۔ اس موقع پرجناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے اے آر ٹی کے انچارچ ڈاکٹر ساجد نے طلبا و طالبات کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے تفصیل سے جوابات دیئے۔ سیشن میں ڈی پی ٹی سے ڈاکٹر فہد اورنرسنگ سے سمیتا گل نے اپنیطلبا و طالبات کے ہمراہ شرکت کی ۔واضح رہیکہ دنیا بھرمیں ایڈز کا عالمی دن یکم دسمبر کو منایا جاتا ہے ،رواں سال کی تھیم ایکولائز رکھی گئی ہے۔