بچوں میں سائنس کی بیماریاں، جرمن ہسپتالوں میں گنجائش ختم

DW ڈی ڈبلیو اتوار 4 دسمبر 2022 18:00

بچوں میں سائنس کی بیماریاں، جرمن ہسپتالوں میں گنجائش ختم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 دسمبر 2022ء) جرمن ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ بچوں کے انفیکشن میں اضافے اور عملے کی کمی کی وجہ سے ملک میں بچوں کے لیے انتہائی نگہداشت کے بستروں کی شدید کمی ہے۔ نظام تنفس کے سنسیشیئل وائرس(آر ایس وی) کی وجہ سے خاص طور پر سانس کی بیماریاں بڑے پیمانے پر بڑھ گئی ہیں۔ یہ ایک انتہائی متعدی وائرس ہے، جو بڑے اور چھوٹے بچوں کو متاثر کرتا ہے۔

ہیلتھ ورکرز کیوں پریشان ہیں؟

یہ انتباہ جرمن انٹر ڈسپلنری ایسوسی ایشن فار انٹینسیو کیئر اینڈ ایمرجنسی میڈیسن (ڈیوی) نے ایک سروے کے بعد بستروں کی کمی کی حد تک سامنے آنے کے بعد جاری کیا ہے۔ بچوں کی انتہائی نگہداشت کے یونٹوں میں فی ہسپتال اوسطاً صرف 0.75 بستر تھے۔

(جاری ہے)

اس کا مطلب ہے کہ مریض بچوں کے لیے ایک سے بھی کم بستر دستیاب ہے۔

جن 110 ہسپتالوں کا سروے کیا گیا ان میں سے 43 ہسپتالوں میں ان کے عام وارڈز میں بچوں کے لیے بستر خالی نہیں تھے۔ سروے میں شامل دو ہسپتالوں میں سے ایک نے کہا کہ انہیں ایمبولینس سروس یا ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کی درخواست کے بعد گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایک بچے کو واپس بھجوانا پڑا۔

ڈیوی کے جنرل سیکرٹری فلوریان ہوفمان نے کہا، ''یہ ایک تباہ کن صورتحال ہے۔

اس کو بیان کرنے کا کوئی دوسرا طریقہ نہیں ہے۔ اس لیے ہم بچوں کے ہسپتالوں میں کام کے حالات کو فوری طور پر بہتر کرنے، بچوں کی سہولیات کے لیے ٹیلی میڈیکل نیٹ ورکس کے قیام اور بچوں کی انتہائی نگہداشت کے خصوصی ٹرانسپورٹ سسٹم کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہمیں ابھی عمل کرنا ہے۔‘‘

آر ایس وی ایک خطرہ کیوں؟

RSV ( ریسپائریٹری سنسیشیئل وائرس) ناک، گلے اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کا سبب بننے والے بہت سے وائرس میں سے ایک ہے۔

یہ عام طور پر موسم خزاں کے آخر سے لے کر ابتدائی موسم بہار تک پھیلتا ہے۔ تقریباً تمام بچے 2 سال کی عمر سے پہلے کم از کم ایک بار اس وائرس کا شکار ہوتے ہیں اور زیادہ تر صحت مند بچوں کے لیے اس کی علامات سردی سے زیادہ شدید نہیں ہوتیں۔ تاہم، کچھ بچے آر ایس وی سے بہت بیمار ہو جاتے ہیں۔

ماسک پہننے اور جسمانی دوری کا مطلب ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران اور اس کے بعد بھی، جب کووڈ انیس کی پابندیاں سخت رہیں توآر ایس وی کے بہت کم کیسز ہوئے۔

تاہم کورونا کی پابندیوں میں نرمی کے بعد سے آر ایس وی ایک بار پھر پھیل گیا۔

یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب وبائی بیماری کی وجہ سے بچوں کے مدافعتی نظام بیماری کو روکنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ یونیورسٹی ہسپتال ڈریسڈن میں بچوں کی انتہائی نگہداشت کے یونٹ کے سربراہ سیباسٹین برینر نے کہا، ''آر ایس وی کی لہر مسلسل بڑھ رہی ہے اور ان میں بہت سے بچوں کو سانس لینے میں مدد کے ساتھ علاج کو ضروری بناتی ہے۔

‘‘

وزیر صحت کا مدد کا وعدہ

جرمن وزیر صحت کارل لاؤٹرباخ نے شدید مسائل کا شکار صحت کے شعبے کے لیے امدادی اقدامات پر زور دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت نرسوں کو پیڈیاٹرک یونٹس میں منتقل کرنا آسان بنانے کے لیے کچھ ضوابط میں نرمی کرے گی اور اگلے دو سالوں میں بچوں کے ہسپتالوں کو اضافی 630 ملین ڈالر فراہم کرے گی۔

لاؤٹرباخ کا کہنا تھا، ''بچوں کو اب ہماری پوری توجہ کی ضرورت ہے۔

‘‘ لاؤٹرباخ خود بھی ایک تربیت یافتہ وبائی امراض کے ماہر ہیں، نے مزید کہا کہ یہ خبر''بہت تشویشناک ہے۔ ہمیں ایسی صورتحال کا سامنا ہے جہاںجرمنیمیں بچوں کے لیے 100 سے کم انتہائی نگہداشت کے بستر دستیاب ہیں۔‘‘

جرمن وزیر صحت نے بالغ افراد سے بھی اپیل کرتے ہوئے کہا، ''اگر آپ کو سردی کی علامات محسوس ہوتی ہیں تو براہ کرم ماسک پہنیں، خاص طور پر اگر آپ دو سال سے کم عمر کے بچوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔‘‘ آر ایس وی کی لہر ابھی ختم نہیں ہوئی تاہم لاؤٹرباخ نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے اور منصوبہ بند اقدامات سے اس صورتحال میں بہتری لانے کے لیے مدد کی جائے گی۔

ش ر⁄ ع ا (ڈی پی اے، روئٹرز)