روس بشار الاسد کی ایردوآن سے مفاہمت کیلئے کوشاں، تہران رکاوٹ ڈال رہا

دس سال قبل شام میں جنگ شروع ہونے سے اب تک ایردوآن اور بشار الاسد میں تلخ دشمنی چل رہی ہے

پیر 5 دسمبر 2022 14:52

روس بشار الاسد کی ایردوآن سے مفاہمت کیلئے کوشاں، تہران رکاوٹ ڈال رہا
ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 دسمبر2022ء) حالیہ اعلانات کی روشنی میں انکشاف ہوا ہے کہ ترک صدر ایردوآن کی شامی صدر بشار الاسد کے درمیان ملاقات کے انعقاد کیلئے روس نے اقدام کیا ہے۔ دس سال قبل شام میں جنگ شروع ہونے سے اب تک ایردوآن اور بشار الاسد میں تلخ دشمنی چل رہی ہے اور اس کے اثرات اب تک جاری ہیں۔ایک سفارتی ذریعے نے اطلاع دی ہے کہ ماسکو درحقیقت دونوں فریقوں کے درمیان ’’مفاہمت‘‘کے بہانے ایک میٹنگ منعقد کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ بڑے پیمانے پر شام میں ترکیہ کی زمینی فوجی کارروائی سے بچا جا سکے ۔

انقرہ کچھ عرصہ سے اس کارروائی کی دھمکی دے رہا ہے اور بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ یہ کارروائی قریب آگئی ہے۔اپنے ایک بیان میںانہوںنے کہاکہ اس ملاقات کیلئے روس کی کوششیں شمال میں فوجی آپریشن کی سنجیدگی کے متعلق ترکیہ کے یقین کا بھی پتہ دیتی ہیں،ایسا کوئی آپریشن علاقائی اور بین الاقوامی استحکام کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

ذریعہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دمشق اور ماسکو کے درمیان رابطے کی لائنیں ایک ماہ سے زیادہ عرصہ قبل شام کے نائب وزیر خارجہ بشار الجعفری کی روس میں نئے سفیر کے طور پر تقرری کے بعد سے تیز ہو گئی ہیں، ان رابطوں کا مقصد بھی ترکوں کو شمالی شام میں آپریشن سے روکنا ہے۔

نئی بات یہ ہے کہ ماخذ نے ایک پوشیدہ ایرانی کردار کے دبا کی طرف اشارہ کیا جس میں بشار الاسد کو روسی دبا کے خلاف جانے پر کیا گیا۔ ذریعہ نے بتایا کہ شام کو اس ملاقات پر کوئی اعتراض نہیں ہے جبکہ تہران کو خدشہ ہے کہ ماسکو کی شام میں اسد اور ایردوآن کے درمیان معاہدہ کرنے میں کامیابی سے اس کے مفادات پر منفی اثر پڑے گا۔روس، ترکیہ اور شامی حکومت کے درمیان بعض معاہدوں یا مفاہمتوں کے نتائج سے تہران خوفزدہ ہے کیونکہ ان معاہدوں سے اس کے مفادات پر زد پڑ رہی ہے۔