چین کے مقامی طور پر تیار کیے گئے کمرشل طیارے کی پہلی اڑان

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 9 دسمبر 2022 17:40

چین کے مقامی طور پر تیار کیے گئے کمرشل طیارے کی پہلی اڑان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 دسمبر 2022ء) چین میں مقامی طور پر طیار کیے گئے پہلے کمرشل طیارے نے جمعہ کے روز پہلی پرواز بھری ہے۔ بیجنگ کو امید ہے کہ اپنے اس منصوبے کے زریعے وہ ایک دن طیارہ سازی کے میدان میں بوئنگ اور ائیر بس کے تسلط کا خاتمہ کرے گا۔ C919 نامی اس طیارے کو چینکی سرکاری طیارہ ساز کمپنی کمرشل ائیر کرافٹ کارپوریشن آف چائنا (COMAC) نے تیاری کے بعد شنگھائی ائیر پورٹ پر ایک تقریب کے دوران چائنا ایسٹرن ائیرلائنز کے حوالے کیا۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا کے مطابق اس جہاز نے شنگھائی میں واقع ایک ائیر پورٹ سے دوسرے تک پندرہ منٹ کی پرواز بھی کی۔

C919 کا مستقبل

اس کمرشل جیٹ میں 164 سیٹیں ہیں اور یہ ایئربس اے 320 اور بوئنگ 737 میکس سنگل آئل ماڈلز کا مقابلہ کرتا ہے۔

(جاری ہے)

اس چینی طیارے کو ستمبر میں محفوظ آپریشنز کی سند دی گئی تھی۔ شنہوا کے مطابق اس طیارے کا پہلا تجارتی روٹ شنگھائی اور بیجنگ کے درمیان طے کیا گیا ہے جس کا آغاز اگلے سال کی ابتدا پر متوقع ہے۔

ایئر لائن اگلے دو سالوں میں COMAC سے بقیہ چار طیارے حاصل کرنے کی توقع کر رہی ہے۔

گزشتہ چند سالوں میں امریکہ کے ساتھ تجارتی اور ٹیکنالوجی کے تنازعات کے درمیان چین کی طرف سے مقامی طیاروں کی تیاری پر بھی زور دیا گیا ہے۔ تاہم اس جہاز کی پیداوار کا انحصار غیر ملکی ذرائع سے حاصل ہونے والے پارٹس پر ہے۔ تاہم ان پارٹس کے مقامی متبادل پر کام جاری ہے اور اس کے بڑے مغربی حریفوں کی پیداوار کی شرح کے مقابلے میں 2030 ء تک تقریباﹰ پچیس C919s تیار کرنے کا ہدف ہے۔

چین میں بوئنگ اور ایئربس

C919s کے معلوم آرڈرز کی تعداد 1,100 سے زیادہ ہے، جس میں COMAC نے صرف گزشتہ ماہ میں 300 طیاروں کے آرڈرز موصول ہونے کا اعلان کیا تھا۔

رواں سال کے شروع میں بیجنگ نے 17 بلین ڈالر مالیت کے جیٹ طیارے حاصل کرنے کے لیے یورپی ایئربس کمپنی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ ائیربس نےگزشتہ ماہ شمال مشرقی شہر تیانجن میں ایک سہولت پر A321 ماڈلز کی تیاری بھی شروع کی تھی۔

امریکہ میں قائم بوئنگ کمپنیکو ملک میں دو مہلک حادثات کے بعد مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے حکام نے 2019ء سے لے کر اب تک تمام 737 میکس ماڈلز کو گراؤنڈ کر دیا ہے۔ کمپنی نے جولائی میں کہا تھا کہ اسے مزید ڈیلیوری کے لیے منظوری مل سکتی ہے لیکن امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی اور بوئنگ 737-800 کے مزید مہلک حادثے نے پیش رفت کو روک رکھا ہے۔

ش ر ⁄ ک م ( اے ایف پی، روئٹرز)