امریکا ،سی آئی اے کے سابق ملازم کو ادارے کا ڈیٹا لیک کرنے پر 40 سال کی سزا

جمعہ 2 فروری 2024 10:50

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 فروری2024ء) امریکا کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق ملازم کو ادارے کا ڈیٹا لیک کرنے پر 40 سال کی سزا سنا دی ۔اردو نیوز نے نیویارک کے اٹارنی جنرل آفس کے حوالے سے بتایا کہ جوشوا شولٹ پر 2016 میں وکی لیکس کو ڈیٹا دینے کا الزام لگایا گیا تھا، اس پر 2022 میں قومی دفاع سے متعلق معلومات کو غیرقانونی طور پر جمع کرنے ،انہیں آگے منتقل کرنے اور تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔

اس کے بعد 2023 میں اٹارنی جنرل آفس سے یہ بھی بتایا گیا تھا کہ شولٹ چائلڈ پورنوگرافی کا مواد حاصل کرنے، پاس رکھنے اور آگے منتقل کرنے کا مجرم بھی قرار دیا گیا ،جوشوا شولٹ نے سی آئی اے سینٹر کے شعبہ برائے سائبر انٹیلی جنس میں کام کیا اور ایسے ٹولز بنائے جن کی مدد سے خفیہ ڈیٹا اس طرح سے لیا گیا جس کی نشاندہی نہیں ہو سکتی تھی۔

(جاری ہے)

شولٹ کی جانب سے مقدمے کے دوران اپنے دفاع کے لیے کوششیں کی گئیں، اس کے خلاف پہلا ٹرائل 2020 میں مکمل ہوا ۔

اٹارنی جنرل ڈیمین ولیمز کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جوشوا شولٹ نے امریکی تاریخ میں جاسوسی کے انتہائی گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کر کے اپنے ملک کو دھوکا دیا۔ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جیمز سمتھ نے کہا کہ آج جوشوا شالٹ کو نہ صرف ملک کو دھوکا دینے بلکہ چائلڈ پورنوگرافی کا مواد پاس رکھنے پربھی سزا دی گئی ہے۔شولٹ کے مسائل سی آئی اے کے اندر 2015 میں اس وقت شروع ہوئے جب ساتھی کارکن کے ساتھ جھگڑا کیا اور یہ اس وقت ہوا جب ادارے کی جانب سے ویسا ہی سائبر ٹول بنانے کے لیے اور ایک ورکر کو ہائر کیا گیا جیسا کہ ٹول شولٹ نے بنایا تھا۔