کھادوں کی اقسام کو تین حصوں اجزائے کبیرہ،اجزائے ثانوی اور اجزائے صغیرہ میں تقسیم کیا جا سکتاہے،ماہرین زراعت

پیر 19 فروری 2024 16:04

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2024ء) ریسرچ انفارمیشن یونٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل ۱ٓباد کے ماہرین زراعت نے کہا کہ موجودہ دور میں کھاد کے مناسب استعمال کے بغیر زرعی پیداوار میں اضافہ ممکن نہیں جبکہ پودوں کی بڑھوتری کیلئے ثانوی غذائی جزو والی کھادیں خاص اہمیت کی حامل ہیں اور معاشی نقطہ نظر سے بھی کھادوں کا استعمال انتہائی ضروری ہے کیونکہ کاشتکار ایک روپے کی کھاد کے بدلے 9روپے تک کی اضافی پیداوار حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے بتا یا کہ کھادوں کی اقسام کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اجزائے کبیرہ و الی کھادیں جن میں نائٹروجن، فاسفورس، پوٹاش وغیرہ شامل ہیں کی فصل کو اشد ضرورت ہوتی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر اجزائے ثانوی کا استعمال بھی سود مند ہے اور کیلشیم، میگنیشیم،سلفر فصلات پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتا یا کہ اجزائے صغیرہ کا استعمال کاشتکاروں کو مالی منفعت فراہم کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو کاشتکار اجزائے ثانوی پر مشتمل کیلشیم، سنگل سپر فاسفیٹ، کیلشیم امونیم نائٹریٹ، سلفر، امونیم سلفیٹ، زنک سلفیٹ،پوٹاشیم سلفیٹ وغیرہ کا ماہرین زراعت کے مشوروں سے استعمال کرتے ہیں انہیں بہترین فصل کے حصول میں کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

متعلقہ عنوان :