سندھ ہائی کورٹ ، عورت مارچ کے نام پرمخصوص خواتین کی جانب سے فحاشی پھیلانے کے خلاف درخواست پرڈپٹی کمشنرودیگر کو نوٹس جاری

منگل 19 مارچ 2024 16:47

سندھ ہائی کورٹ ، عورت مارچ کے نام پرمخصوص خواتین کی جانب سے فحاشی پھیلانے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2024ء) سندھ ہائی کورٹ نے عورت مارچ کے نام پر مخصوص خواتین کی جانب سے فحاشی پھیلانے کے خلاف درخواست پرڈپٹی کمشنر و دیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں عورت مارچ کے نام پر مخصوص خواتین کی جانب سے فحاشی اور عریانی پھیلانے سے متعلق ثمینہ رضوان سمیت دیگر کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

صدر آرٹس کونسل احمد شاہ سمیت دیگر فریقین عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل آرٹس کونسل نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ عورت مارچ اور ڈانس جنکشن ایک الگ الگ پروگرام تھے۔آرٹس کونسل کا عورت مارچ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔عورت مارچ مختلف تنظیمیں کرواتی ہیں۔وکیل آرٹس کونسل نے بتایا کہ ہم نے ڈانس جنکشن کے نام سے ایک ثقافتی پروگرام رکھا تھا۔

(جاری ہے)

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ پیمرا کی جانب سے کون پیش ہوا ہی ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جواب جمع کروانے کے لئے مہلت دی جائے۔

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر سے پوچھا جائے کہ عورت مارچ کے نام پر کس کس کو اجازت دی گئی۔اگر ان کو کوئی پریشان کرتا ہے تو ہم کوشش کر کے مسئلہ حل کریں۔عورتیں آزاد ہیں سڑکوں پر آکر ایسا نعرے لگانے کی کیا ضرورت پڑتی ہے۔خاتون درخواست گزار نے موقف اختیار کرتے ہوئے عورت مارچ کے نام پر فحاشی اور عریانی پھیلائی جارہی ہے۔ایسی غیر اخلاقی تقریبات اسلامی معاشرے اور قانون کے خلاف ہیں۔آئین مکمل اسلامی ہے اور ایسی تقریبات اسلامی معاشرتی اصولوں کے خلاف ہیں۔آرٹس کونسل میں ڈانس جنکشن پروگرام رکھا گیا۔وہاں خواتین کو کام چھوڑ کر ڈانس کرنے کے لئے بلایا جارہا ہے۔عدالت نے ڈپٹی کمشنر و دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔