سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کا انشورنس سیکٹر میں رسک بیسڈ کیپٹل رجیم کے نفاذ پر اہم اجلاس

جمعرات 21 مارچ 2024 19:12

سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کا انشورنس سیکٹر میں رسک بیسڈ کیپٹل رجیم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2024ء) سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے انشورنس انڈسٹری میں رسک بیسڈ کیپیٹل رجیم کے نفاذ کا جائزہ اور اس رسک کی رپوٹنگ کے لئے تجویز کئے گئے فارم پر انڈسٹری کا فیڈ بیک لینے کے لئے اہم اجلاس منعقد کیا۔اجلاس میں انشورنس کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز، فنانس اور رسک پروفیشنلز نے شرکت کی۔

پاکستان سوسائٹی آف ایکچوریز اور انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹنٹس آف پاکستان کے ایکچوریل نمائندوں اور اکائونٹنگ ماہرین نے آن لائن شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر ایس ای سی پی کے انشورنس عامر خان نے شرکاء کو رسک بیس رجیم جو کہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہے اور سالوینسی نظام کے نفاذ کی ضرورت اور اہمیت سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ خطے اور بین الاقوامی سطح پر سرمائے اور سالوینسی کی ضرورت کے لیے رسک بیس رجیم کو اپنانے کے بعد پاکستان کی انشورنس انڈسٹری اپنے دنیا میں پیچھے رہ گئی ہے۔ عامر خان نے کہا کہ بیمہ انڈسٹری کمیشن کی جانب سے نافذ کردہ بیمہ واجبات کی تشخیص، IFRS 17 کے تحت مالیاتی رپورٹنگ اور رسک بیس نظام، جو کہ پانچ سالہ سٹریٹجک پلان کے اہم ترجیحی حصے ہیں، سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ایس ای سی پی کے انشورنس ایڈوائزر فلک سومرو نے رسک بیس رجیم کے نفاذ پر جاری کئے گئے کانسپٹ پیپر اور رپورٹنگ کے ٹیمپلیٹ کا جائزہ فراہم کیا۔ فلک نے شرکاء کو آر بی سی ٹیمپلیٹ کے استعمال اند اس کے ذریعے کمپنیوں کے رسک کو جانچنے ، رسک پر مبنی سرمائے کی ضروریات کا تجزیہ (جیسے عام طور پر مقداری اثرات کا مطالعہ کہا جاتا ہی) اور رسک بیس ماڈل پر تفصیلی بریفنگ دی۔اجلاس کے دوران بیمہ انڈسٹری کے نمائندوں نے مختلف سوالات اور مشاہدات کا اظہار کیا۔ عامر خان نے شرکائ کے سوالات کا تفصیلی جوابات دئے اور درخواست کی کہ انشورنس انڈسٹری پاکستان میں رسک بیس نظام کے نفاذ کے لئے باہمی تعاون کے ساتھ کردار ادا کریں۔