فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال میں تپ دق کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا

منگل 26 مارچ 2024 17:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مارچ2024ء) تپ دق قابل علاج بیماری ہے، اس کی بر وقت تشخیص، علاج اور روک تھام انتہائی ضروری ہے جس کےلئے ہمیں مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی ، صوبے کے تمام اضلاع میں 200 سینٹرز میں مریضوں کی تشخیص سے لے کر مکمل علاج کی سہولیات مفت فراہم کی جا رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار چیف ایگزیکٹو آفیسر فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال ڈاکٹر شیرین خان و دیگر ماہر ڈاکٹروں نے عالمی دن برائے تپ دق کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔

سیمینار میں ڈاکٹرز، نرسز، فارماسسٹ، لیب سپیشلسٹ اور آفیشلز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سیمینار کا انعقاد پاکستان چیسٹ سوسائٹی نے مرسی کارپس کے باہمی تعاون سے کیا ۔ سیمینار کے آغاز سے قبل فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال میں ٹی بی سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کےلئے ایک آگاہی واک کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں ماہر ڈاکٹروں، سٹاف نرسوں، مرسی کارپس کے نمائندوں اور طب سے منسلک افراد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ٹی بی ماہرین نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق ہر ایک لاکھ کی آبادی میں 258 افراد اس بیماری کا شکار ہیں۔ تپ دق کی تشخیص اور علاج پر تمام تر موجودہ وسائل بروئے کار لا رہے ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام میں تپ دق سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے تاکہ عوام اس بیماری کا شکار ہونے سے بچ سکیں۔ صوبائی ٹی بی کنٹرول پروگرام صوبے میں ٹی بی کی روک تھام، تشخیص اور علاج پر اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے رہی ہے۔

صوبے کے تمام اضلاع میں 200 سینٹروں میں مریضوں کی تشخیص سے لے کر مکمل علاج کی سہولیات مفت فراہم کی جا رہی ہیں۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں 47 جین ایکسپرٹ مشینیں مہیا کی گئیں ہیں۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی مدد سے ٹی بی کے مسنگ کیسز کی نشاندہی کا آغاز بھی کیا گیا ہے۔ ٹی بی پروگرام کی ضلعی سطح پر نگرانی کے لئے تمام اضلاع میں ڈسٹرکٹ ٹی بی آفیسر بھی تعینات کئے گئے ہیں تاکہ تپ دق کو موثر انداز میں کنٹرول کیا جا سکے۔

سی ای او فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال ڈاکٹر شیرین خان، پروجیکٹ مینجر این ایف ایم ڈاکٹر امین اللہ، ریجنل کوآرڈینیٹر این ایف ایم ڈاکٹر داد محمد و دیگر نے شرکاءکو ٹی بی سے متعلق تمام تر ضروری آگاہی فراہم کرتے ہوئے مشترکہ کاوشوں کے عزم کا اعادہ کیا۔ ڈاکٹر شیریں خان نے کہا کہ ہمارے پاس وسائل محدود ہیں لیکن ہمیں محدود وسائل میں رہتے ہوئےاپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پوری قوت اور ایمانداری سے کام کرنا ہو گا تاکہ اس بیماری پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔