ترکیہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی کی خبروں کو مسترد کر دیا

ترکیہ فلسطین کو نقصان پہنچانے کے لیے کسی بھی سرگرمی میں ملوث نہیں ہو سکتا،بیان

جمعرات 28 مارچ 2024 13:28

انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2024ء) ترک وزارت تجارت نے ایک بیان میں متعدد میڈیا رپورٹس کا جواب دیا جن میں اسرائیل کو گولہ بارود اور ہتھیاروں کی فراہمی کے بارے میں بات کی گئی تھی۔ اس بات کی تصدیق کی گئی کہ یہ رپورٹس درست نہیں ہیں، اور انہیں جعلی اور حقائق سے کھلواڑ قرار دیا گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزارت نے ایک بیان میں کہاکہ یہ واضح ہے کہ کسٹم ٹیرف شیڈول کے ذیلی عنوانات میں ہیرا پھیری کی گئی ہے تاکہ رائے عامہ کو اس سمت میں لے جایا جا سکے جو وہ چاہتے ہیں۔

غیر ملکی ویب سائٹس کی طرف سے شائع ہونے والی اس خبر کا مقصد ہیرا پھیری ہے اور یہ حقیقت کی عکاسی نہیں کرتی ہے۔ متعدد ذرائع ابلاغ نے ترکیہ کے شماریاتی دفتر کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ انقرہ نے اسرائیل کو گذشتہ جنوری میں دھماکہ خیز مواد، بارود، ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کیا۔

(جاری ہے)

وزارت تجارت نے پریس ریلیز میں وضاحت کی ہے کہ مواد میں مائع ایندھن اور گیس شامل تھی جس کا مقصد لائٹروں کے لیے استعمال تھا، اور یہ کہ ہتھیاروں میں شکاری رائفل کے پرزے اور شکار کے آلات جیسے نیزی شامل تھے۔

اسی دوران ترکیہ کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کیا جس میں اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے تعاون سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید کی گئی۔ترکیہ کی وزارت دفاع نے کہاکہ ترکیہ ہمیشہ فلسطین کی حمایت کرتا ہے اور فلسطین کو نقصان پہنچانے کے لیے کسی بھی سرگرمی میں ملوث نہیں ہو سکتا۔ ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان فوجی تربیت، مشقوں یا دفاعی صنعت کے شعبے میں کوئی تعاون نہیں ہے۔