لاہور ہائیکورٹ کا واسا کی اجازت کے بغیر لگنے والے ٹیوب ویلز کو سیل کرنے کا حکم

جمعہ 29 مارچ 2024 12:30

لاہور ہائیکورٹ کا واسا کی اجازت کے بغیر لگنے والے ٹیوب ویلز کو سیل کرنے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مارچ2024ء) لاہور ہائیکورٹ نے ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے تدراک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے واسا کی اجازت کے بغیر لگنے والے ٹیوب ویلز کو سیل کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے باور کرایا کہ کوئی بھی زیر زمین پانی کا بور واسا کی اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتا، کوئی ٹیوب ویل بھی واسا کی اجازت کے بغیر نہیں لگ سکتا، جو ٹیوب ویل واسا کی اجازت کے بغیر لگے اسے سیل کر دیا جائے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کیس میں ہارون فاروق سمیت دیگر کی دیگر کی ایک ہی نوعیت کی دائر درخواستوں پر جمعہ کوسماعت کی جس میں ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے تدارک کیلئے اقدامات نہ کرنے کی نشاندہی کی گئی ۔

(جاری ہے)

سماعت پر عدالتی حکم پر واسا کی طرف سے سینئر لیگل ایڈوائزر میاں عرفان اکرم ،اظہر صدیق ایڈووکیٹ اور متعلقہ محکموں کے افسران اور لا افسران عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے محکموں کے حوالے سے رپورٹ پیش کی۔

دوران سماعت ممبرجوڈیشل کمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ڈی سی نارووال نے جوڈیشل کمیشن کے سیل کیے ہوئے یونٹ کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیا جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ڈی سی نارووال اس پر اپنی رپورٹ جمع کروائیں۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ڈی جی ماحولیات کو کسی بھی صورت میں عدالت کو فوری آگاہ کرنا چاہئے۔واسا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہائوسنگ سوسائٹیز میں موجود ٹیوب ویلز پر میٹر لگا دیئے گئے ہیں، میٹر لگنے سے ایک مخصوص مقدار سے زیادہ پانی حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔

دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کی کوششوں کی وجہ سے اب تک 50 ریچارج ویل لگائے جا چکے ہیں، اس سے بارش کے پانی کو محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ایل ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایل ڈی اے ایونیو ون میں میواکی جنگل لگایا ہے جس میں 6 ہزار درخت لگائے گئے ہیں جس پر عدالت نے وکیل ایل ڈی اے کو سراہا۔ عدالت نے درخواستوں پر مزید سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کر دی۔