باغوں میں جب تک پھل دار پودے بارآور نہیں ہوتے ان میں دیگر فصلیں کاشت کی جا سکتی ہیں، ماہر ین شعبہ اگرانومی

بدھ 17 اپریل 2024 14:46

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اپریل2024ء) ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آبادکے شعبہ اگرانومی کے ماہر ین نے باغبانوں کو ہدایت کی ہے کہ باغوں میں جب تک پھل دار پودے بارآور نہیں ہوتے ان میں ٹینڈا، کدو، کریلا،پیاز، بھنڈی،پھول گوبھی، مولی، گاجر اور خربوزہ کے علاوہ پھلی دار اجناس مونگ، ماش،موٹھ اور رواں جبکہ چاروں میں گوارا اور جنتر کاشت کریں کیونکہ ان فصلوں کی کاشتہ پودوں کی صحت اور بڑھوتری پر اچھا اثر پڑتا ہے جبکہ باغ جڑی بوٹیوں سے صاف رہتے ہیں اور زمین کی حالت بھی بہتر رہتی ہے۔

باغبانو ں کی آگاہی کیلئے انہوں نے کہا کہ اگر باغات میں فصلیں کاشت نہ کی جائیں تو ان میں گوڈی کرنے اور جڑی بوٹیوں کو تلف کرنے کیلئے بار بار ہل چلانا پڑتا ہے جو کہ باغبانوں پر اخراجات کی صورت میں بوجھ بن جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شروع میں پھل دار پودے اتنے بڑے نہیں ہوتے اور ساری زمین کو نہیں گھیرتے اسلئے ان پودوں کے درمیان دوسری نفع آور فصلیں بآسانی اگائی جاسکتی ہیں تاہم کاشتکار فصلوں کی کاشت کے وقت یہ خیال رکھیں کہ پھل دار پودوں کے تنوں کے گرد کافی جگہ خالی چھوڑ دیں تاکہ فصل کی جڑیں ان پھل دار پودوں کی جڑوں کی بڑھوتری میں رکاوٹ پیدا نہ کریں اور نہ ہی خوراک حاصل کرنے میں ان کا مقابلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر باغات شہر یا فصلوں کے قریب ہوں توباغات میں سبزیوں کی کاشت آمدنی کے حصول کیلئے زیادہ سود مند ہے۔