صوبائی حکومت کا بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فیکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

جمعرات 18 اپریل 2024 22:04

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2024ء) خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے صوبہ بھر میں کام کرنے والے بیوٹی پارلرز اور شادی ہال پر پرسنٹیج کی بجائے فکس ٹیکسز لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔شادی ہالوں اور بیوٹی پارلرز کو ان کے سائز اور کاروبار کے حجم کے بنیاد پر مختلف کیٹگریز میں تقسیم کیا جائے گا جن سے فکس سیلز ٹیکس آن سروسز وصول کیا جائے گا۔

بدھ کو وزیراعلیٰ کے مشیر برائے محکمہ خزانہ مزمل اسلم سے خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی ڈائریکٹر جنرل محترمہ فوزیہ اقبال نے ملاقات کی اور ان کو کیپرا کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ شادی ہال اور بیوٹی پارلرز کے مالکان کو سیلز ٹیکس آن سروسز کے فکس ریٹس اور پرسنٹیج ریٹس میں کسی ایک کو منتخب کرنے کا اختیار دیا جائے گا جس کے بعد وہ اپنے منتخب کردہ نظام کے مطابق اپنا ماہانہ ٹیکس کیپرا کے ساتھ جمع کریں گے۔

(جاری ہے)

شادی ہالز اور بیوٹی پارلرز کو ان کے سائز اور کاروبار کے حجم کے مطابق مختلف درجہ بندیوں میں تقسیم کیا جائے گا جن پر سیلز ٹیکس ان سروسز کے مختلف فیکسڈ ریٹس لاگو کیے جائیں گے۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تمام سٹیک ہولڈرز جن میں تاجر تنظیمیں اور چیمبر آف کامرس کے نمائندے شامل ہیں ان سب کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا جائے گا اس کے بعد اگر کوئی بھی کاروباری شخص یا ادارہ ٹیکس کی چوری میں ملوث پایا گیا تو ان کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

اس موقع پرمشیر خزانہ مزمل اسلم نے احکامات جاری کئے کہ خیبر پختون خوا سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2022 میں ترمیم کرکے وسل بلور کے ذریعے ٹیکس چوری کرنے والوں کی نشاندہی کرنے والوں کو ٹیکس چوروں سے حاصل کیے جانے والے جرمانے میں ایک خاص فیصد حصہ بطور انعام دیے جانے کی سفارشات شامل کی جائیں۔مشیر خزانہ نے خیبر پختونخوا کے سیلز ٹیکس آن سروسز کے لیے سٹنڈرڈ ریٹس یعنی 15 فیصد میں شامل ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں پر کریڈٹ کارڈ کے ذریعے پیمنٹ کرنے والوں کو 15 فیصد کی بجائے 13 فیصد ٹیکس میں لانے کے احکامات جاری کیے۔

ان تمام اقدامات کے لیے خیبر پختون خواہ سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2022 میں ترامیم کی جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد صوبائی حکومت، ٹیکس دہندگان اور تاجر برادری کے درمیان اعتماد کے فقدان کو ختم کرنا ہے اور کوشش ہے کہ کاروباری افراد اور اداروں کے لیے کاروبار دوست ماحول مہیا ہو اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام فیصلے تاجر تنظیموں اور چیمبر آف کامرس کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کے بعد لیے جا رہے ہیں اور ان سے مشاورت کے بعد ہی ان پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :