پیرس اولمپکس: افغان کھلاڑی کا افغانستان پر پابندی کا مطالبہ

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 20 اپریل 2024 15:20

پیرس اولمپکس: افغان کھلاڑی کا افغانستان پر پابندی کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2024ء) اولمپکس میں افغانستان کی نمائندگی کرنے والی پہلی خاتون کھلاڑی فریبہ رضائی نے کابل میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک میںخواتین پر عائد پابندیوںکے تناظر میں مطالبہ کیا ہے کہ ہندو کش کی اس ریاست کو اس سال پیرس میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں حصہ نہ لینے دیا جائے۔

فریبہ رضائی، جو اب کینیڈا میں مقیم ہیں، جوڈو کی کھلاڑی ہیں اور انہوں نے 2004ء کے اولمپک مقابلوں میں افغانستان کی نمائندگی کی تھی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بر سر اقتدار طالبان کا انسانی حقوق کے حوالے سے ریکاڑد خراب رہا ہے اور اس لیے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کو اس سال فرانس میں ہونے والے مقابلوں میں افغانستان کی شرکت پر پابندی لگا دینا چاہیے۔

(جاری ہے)

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغان خواتین کو مہاجرین کی اولمپک ٹیم میں شامل کر کے انہیں ان کھلیوں میں شرکت کا موقع دیا جانا چاہیے۔

آئی او سی کے مطابق مہاجرین کی اولمپک ٹیم میں شمولیت کے لیے اقوام متحدہ سے کھلاڑیوں کے مہاجر ہونے کی تصدیق ہونا ضروری ہے۔

فریبہ کا مزید کہنا تھا، ''طالبان کے خواتین اور بچوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کے پیش نظر وہ بہت خطرناک ہیں۔

اگر آئی او سی ان کو یورپ کے مرکز، پیرس میں 2024ء میں ہونے والے اولمپکس میں شرکت کی اجازت دیتی ہے، تو یہ افغان باشندوں کے لیے بہت خطرناک ہو گا۔‘‘

روئٹرز نے اس معاملے پر افغان طالبان کا موقف جاننے کے لیے ان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے بھی رابطہ کیا لیکن انہوں نے کوئی بیان دینے سے انکار کر دیا۔

خواتین کے حقوق کے حوالے سے طالبان کا موقف یہ رہا ہے کہ وہ اسلامی قوانین اور مقامی روایات کے مطابق ان کا احترام کرتے ہیں۔

تاہم اگست 2021ء میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان نے افغانستان میں لڑکیوں کے ہائی اسکول بند کر دیے ہیں اور خواتین پر بغیر کسی مرد سرپرست کے سفر کرنے اور پارکوں اور فٹنس کلبوں میں جانے پر بھی پابندیاں عائد کی جا چکی ہے۔

روئٹرز نے فریبہ رضائی کے مطالبے سے متعلق آئی او سی سے بھی رابطہ کیا، جس پر اس کمیٹی نے 'نیشنل اولمپک کمیٹی ریلیشنز اینڈ اولمپک سالیڈیرٹی‘ کے ڈائریکٹر جیمز میکلوڈ کے گزشتہ ماہ دیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیا۔

اس بیان میں میکلوڈ نے کہا تھا کہ آئی او سی اور افغانستان کی نیشنل اولمپک کمیٹی اور متعلقہ حکام کے مابین مذاکرات جاری ہیں، جن کا مقصد افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں پر کھیلوں کے حوالے سے عائد پابندیوں کا خاتمہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ آئی او سی کو افغانستان کی نیشنل اولمپک کمیٹی کو معطل کرنے سے متعلق مختلف آراء کا ادارک ہے لیکن آئی او سی کو ''نہیں لگتا کہ اس وقت افغانستان کے کھلاڑیوں کی برادری کو تنہا کرنا درست ہو گا۔‘‘

م ا/م م (روئٹرز)