ایف بی آر کے افیسران و اہلکاران کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر عدالت سے رجوع اور احتجاجی راستہ اپنائینگے، انجمن تاجران بلوچستان

ہفتہ 20 اپریل 2024 21:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اپریل2024ء) انجمن تاجران بلوچستان(رجسٹرڈ) کے صدر رحیم آغا، جنرل سیکرٹری ولی افغان ترین، حاجی نصرالدین کاکڑ، حاجی یعقوب شاہ کاکڑ، میر محمد رحیم بنگلزئی، حاجی فاروق شاہوانی، طاہر خان جدون نے ایف بی آر کے افیسران و اہلکاروں کی جانب سے مسجد روڈ پر غیر قانونی چھاپوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلحہ کے زور پر دکانوں،مارکیٹوں اور کاروباری مراکز میں گھس کر نقد رقم،پاکستانی سگریٹ سمیت دیگر سامان بزور طاقت اپنے ساتھ لے گئے جس کیخلاف باقاعدہ سٹی تھانہ میں ایف آئی آر کیلئے درخواست دی ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ضبط کیاگیا سامان واپس تاجرو ں کے حوالے کیا جائے اور ایف بی آر کے افیسران و اہلکاران کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر عدالت سے رجوع اور احتجاجی راستہ اپنائینگے، یہ بات انہوں نے بیان جاری کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہاکہ ایف بی آر کے افیسران و اہلکاروں کی جانب سے مسجد روڈ پر دکانوں، مارکیٹوں اور کاروبار مراکز میں غیر قانونی چھاپے مارے گئے غیر قانونی کے چھاپے دوران دکانوں سے پاکستانی سگریٹ، کاٹن میں پڑے نقد رقم سمیت دیگر سامان اٹھا کر زبردستی اپنے ساتھ لے گئے جس کی انجمن تاجران بلوچستان شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ بارڈر سے آنیولے سامان کو بارڈر ز پر روکا جائے نہ کہ شہر میں غیر قانونی چھاپے مارے جائے اور تاجروں کو تنگ کیا جائے بارڈرز پرکچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر سامان چھوڑتے ہیں اگر سامان روکنا ہے تو بارڈرز پر روکا جائے نہ کہ شہر میں غیر قانونی طریقے سے تاجروں کو تنگ کیا جائے انہوں نے کہاکہ آئے رو زاس طرح غیر قانونی چھاپوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اسی طرح غیر قانونی چھاپوں کی کسی صورت اجازت نہیں دینگے انہوں نے حکومت بلوچستان سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر کے افیسران و اہلکاران کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اس سلسلے میں انجمن تاجران بلوچستان نے ایف بی آر کے غیر قانونی چھاپے کے خلاف باقاعدہ سٹی تھانہ میں ایف آئی آر کیلئے درخواست دی ہے اگر ایف آئی آر درج نہیں کیاگیا تو جلد عدالت سے رجوع اور ہر قسم کا احتجاجی راستہ اپنائینگے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہو گی۔