مجھے ریٹیلرز سے ٹیکس لینے کی اسکیم مکمل طور پر ناکام ہوتی نظر آرہی ہے

فکسڈ ٹیکس اسکیمیں لا کر ریٹیلرز کو لاڈلا بچہ بنا دیا گیا ، ریٹیلرز بلیک میلرز بن چکے ہیں،ریاست کی ٹیکس لینے اور امن وامان قائم رکھنے کی رٹ ختم ہوچکی ہے، سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 20 اپریل 2024 22:08

مجھے ریٹیلرز سے ٹیکس لینے کی اسکیم مکمل طور پر ناکام ہوتی نظر آرہی ہے
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 20 اپریل 2024ء) سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ مجھے ریٹیلرز سے ٹیکس لینے کی اسکیم مکمل طور پر ناکام ہوتی نظر آرہی ہے، فکسڈ ٹیکس اسکیمیں لا کر ریٹیلرز کو لاڈلا بچہ بنا دیا گیا ، ریٹیلرز بلیک میلرز بن چکے ہیں،ریاست کی ٹیکس لینے اور امن وامان قائم رکھنے کی رٹ ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ ریٹیلرز سے ٹیکس لینے کی اسکیم ناکام نہیں ہونی چاہیئے، لیکن مجھے مکمل طور پر ناکام ہوتی نظر آرہی ہے، یہ اسکیم صحیح طرح ڈیزائن نہیں کی گئی، ہم بار بار غلطی کرتے ہیں، میں واحد چیئرمین ایف بی آر تھا جو ریٹیلرز کیلئے کوئی اسکیم نہیں لایا تھا، فکسڈ ٹیکس اسکیمیں لا کر ریٹیلرز کو لاڈلا بچہ بنا دیا گیا ہے، ریٹیلرز بلیک میلرز بن چکے ہیں، سول انتظامیہ ریٹیلرز کے ساتھ ہینڈل نہیں کرسکتی، سوشواکنامک انوائرمنٹ ہے جو کہ مایوس کن ہے، حکومت ریٹیلرز سے ٹیک آن کرنے کی ہمت نہیں کرے گی۔

(جاری ہے)

کوئی بھی حکومت ریٹیلرز کے خلاف کاروائی نہیں کرسکتی،ریٹیلرز کے پاس شٹرڈاؤن ہڑتال کی طاقت ہے، جب بھی ان کے خلاف کاروائی کرے گا یہ ہڑتال کردیتے ہیں، حکومت کے پاس اتنی پاور ہونی چاہیئے کہ جب یہ بازار بند کریں تو ٹیک آن کرسکیں۔جب وہ دودھ، سبزی، گوشت کی دکان بند کریں گے تو میڈیا ہی دکانوں کے سامنے کھڑا ہوجائے گا کہ دکانیں بند کروا دیں، جس کے بعد حکومت کو پیچھے ہٹنا پڑے گا، حکومت کو پتا ہے کہ یہ سب کرنا ہے لیکن حکومت سول سوسائٹی اور میڈیا کا پریشر لینے کو تیار نہیں۔

جب میں چیئرمین تھا، تو لڑائی جھگڑے ہوئے، مجھ پر حملہ ہوا،گورنرہاؤس سندھ میں چیمبرز اور مارکیٹ والوں سے میٹنگ ہوئی ، کچھ لوگوں نے فزیکل مجھ پر حملہ کیا، میرے ساتھ والے لوگوں نے مجھے بچایا۔میں ان بدتمیز لوگوں سے یہ قانونی کاروائی کروں گا؟ مجھے کبھی زندگی میں موقع ملا تو ان کے نام بھی بتا دوں گا، تاجربرادری شرافت کے عادی نہیں ہیں، مجھے ان کی شکلیں یاد ہیں، سمجھنے کی بات ہے کہ یہ وہی بازار ہیں جہاں اسمگلنگ کاسامان بکتا ہے، وہی بازار ہیں جہاں ایرانی پیٹرول، ہیروئین، جعلی ادویات، افغان ٹرانزٹ ٹریڈکا کپڑابکتا ہے، حوالہ ہنڈی کا کام ہوتا ہے، اگر ان بازاروں میں جاکر حکومت کی رٹ قائم کردی گئی تو پھر سارا دھندا ختم ہوجائے گا اورپاکستان ٹھیک ہوجائے گا۔

ریاست کے پاس دو رٹ ہوتی ہیں ، ایک رٹ ٹیکس لینا اور دوسری امن وامان کی صورتحال کو قائم رکھنا ۔ لیکن یہ دونوں رٹ ختم ہوچکی ہیں۔