ٹی ایم سیز کی اوذیڈٹی گرانٹ میں اضافہ کیے بغیر ملازمین کی تنخواہوں،واجبات اور ریٹائرمنٹ ڈیوز کی ادائیگی ممکن نہیں ، ترجمان سجن یونینز ٹی ایم سیز

صوبائی حکومت اپنے میئر کراچی کو فنڈز فراہم کرنے کی بجائے کٹوتیاں کرکے ریٹائر ملازمین کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کررہی ہے

اتوار 21 اپریل 2024 18:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2024ء) سجن یونین ٹاؤنز میونسپل کارپوریشنز کراچی کے ترجمان نے کہا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت ہرکونسل اپنے ملازمین کے ریٹائرمنٹ واجبات دینے کی پابند ہے۔لیکن کراچی کی سابقہ ڈی ایم سیز کے ہزاروں ملازمین جب 2012 سیماہوار تنخواہوں کی ادائیگی میں دو سے تین تین ماہ کی تاخیر سے مالی طور پر مسلسل پریشان تھے تو اس وقت سجن یونین کے مرکزی صدر سیدذوالفقارشاہ نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو اس سلسلے میں ازخود نوٹس لینے کی درخواست کی جس پر اس وقت کے چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے اس درخواست کو آئینی درخواست میں تبدیل کردیا۔

اور کے ایم سی کو 50 کروڑ کی ہرماہ اضافی اسپیشل گرانٹ دینے کا حکم جاری کیا۔

(جاری ہے)

جس سے کیایم سی کے ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنرز کی پینشن کی ماہوار ادائیگیوں کا مسئلہ حل ہوا۔لیکن تنخواہوں اور پینشن میں ہر سال اضافہ ہونے اور اوذیڈ گرانٹ میں اضافہ نہ ہونے اور مسلسل اس دوران تقریباً 10 ہزار سے زائد ملازمین کے ریٹائر ہونے پر انکے پینشنری واجبات کی ادائیگی نہ ہونے سے کے ایم سی مالی بجران کا شکار ہوگئی جبکہ ماہوار اسپیشل گرانٹ کو 50 کروڑ سے بڑھاکر 65 کروڑ کرنے کے باوجود ماہوار پینشن میں 14 کروڑ کا شارٹ فال آگیا۔

جو کیایم سی اپنے ذرائع آمدنی سے پوراکرنے پر مجبور ہوگئی اور ساڑھے 9 ہزار 2017 سے ریٹائر اور وفات پاجانے والے پینشنرز وفیملی پینشنرز کو تاحال 9 ارب سے زائد کی ادائیگیاں اور 2019 ،2020 کا اضافہ تاحال ان23ہزار پینشنرز کو ادا نہیں کرسکی ہے۔جس پر موجودہ میئر کراچی نے 16 اکتوبر 2023 سے ٹی ایم سیز کے ریٹائر ہونے والے ملازمین اور وفات پاجانے والے ملازمین کے پینشن اور پروانڈنٹ فنڈ کے کیسز لینا بند کردیئے ہیں۔

جس سے ٹی ایم سیز میں پینشن کا نظام اور فنڈز نہ ہونے کے باعث گزشتہ برس اور حال ہی میں ریٹائر ہونے والے ملازمین دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔حکومت سندھ کا محکمہ لوکل گورنمنٹ اور میئر کراچی بھی اس سلسلے میں تاحال کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔اس دوران کیسز نہ لینے پر 5 شدید بیمار ریٹائرملازمین اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔اس کی زمہ داری کا تعین کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی 25 میں سے 14 ٹی ایم سیز اپنے ملازمین کے واجبات ادا کرنے بلکہ تنخواہیں ادا کرنے سے بھی قاصر ہیں۔اس موقع پر بغیر اوذیڈ ٹی گرانٹ میں اضافے اور متعلقہ پینشن کا شعبہ قائم کیے بغیر کس طرح ریٹائر ملازمین کو ادائیگیاں کی جاسکیں گی۔لہذا وزیراعلی سندھ،چیف سیکرٹری سندھ،سیکریٹری فنانس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ،میئر کراچی اس سلسلے میں اپنا کردار اداکریں۔بصورت دیگر ریٹائر ملازمین اور وفات یافتہ ملازمین کی بیوائیں اور بچے سڑکوں پر احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے لہذا اس سلسلے میں جلد فیصلہ کیا جائے اور عملدرآمد کیلیے فنڈز کا بندوبست کیا جائے۔