مفکر پاکستان شاعرمشرق ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال کا یوم وفات اتوار کو منایا گیا

اتوار 21 اپریل 2024 23:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2024ء) مفکر پاکستان، شاعرمشرق ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ کا یوم وفات اتوار21اپریل کو منایا گیا۔اس سلسلے میں ملک بھر میں سرکاری و غیر سرکاری سطح پر تقریبات میں حکیم الامت ڈاکٹر علامہ اقبال ؒ کی تحریک پاکستان کیلئے عظیم خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اخبارات نے خصوصی ایڈیشن شائع کئے جبکہ سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز اور دیگر نشریاتی رابطوں پر بھی خصوصی پروگرام نشر کئے گئے اور علامہ اقبال کی شخصیت کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کیا گیا، سوشل میڈیا پر بھی ڈاکٹر علامہ اقبال کے اقوال زریں ، اشعار اوربرصغیر کے مسلمانوں کے لئے خدمات پر مبنی تحریروں ، تصاویر کو شیئر کیا گیا، نوجوان نسل نے منفرد انداز میں بیداری امت کے لئے شاعر مشرق کے افکار اور خدمات کا تبادلہ کیا اور عظیم فلاسفر کو خراج عقیدت پیش کیا۔

(جاری ہے)

شاعر مشرق علامہ اقبال ممتاز قانون دان اور تحریک پاکستان کی اہم شخصیت تھے اور اردو اور فارسی کے ممتاز شاعر تھے۔ڈاکٹر سر علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی شاعر سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا اہم ترین کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930 میں الہ آباد میں پیش کیا ۔علامہ اقبال 9نومبر1877کوسیالکوٹ میں پیداہوئے۔علامہ اقبال ایک عظیم اوردوراندیش شاعرتھے جنہوں نے برصغیرکے مسلمانوں کے لئے الگ وطن کانظریہ پیش کیا جو پاکستان کی صورت میں معرض وجود میں آیا۔

علامہ اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کو غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لئے نسلی و فرقہ وارانہ تفریق کو بالائے طاق رکھ کر باہم متحد ہونے کی تلقین کی، ان کے دل میں صرف برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ہی نہیں پورے عالم اسلام کے لئے تڑپ تھی۔خاص طور پر سلطنت عثمانی کے لئے انہوں نے بہت پر اثر اشعار لکھے اور جنگ نجات کے دوران ترکوں کی مدد کے لئے مسلمانوں کو منظم کیا۔

ڈاکٹر علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ انہیں عالم اسلام کے ایک معروف شاعر فلسفی اور مفکر کی حیثیت سے بھی جانا جاتا ہے۔ اقبال، مولانا جلال الدین رومی کو اپنا مرشد مانتے تھے اور اپنے فلسفہ خودی و بے خودی میں انہوں نے مولانا جلال الدین رومی کی طرح قرآن کو اپنا رہبر بنایا۔

۔انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں نئی روح پھونکی جو تحریکِ آزادی میں نہایت کارگر ثابت ہوئی۔آپ نے تمام عمر مسلمانوں میں بیداری و احساسِ ذمہ داری پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں اور مسلمانوں میں علم کے حصول اوراپنی صلاحیتوں کو بروئے کارلانے کے حوالے سے شعور بیدار کیا۔21 اپریل 1938 کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے اورانہیں بادشاہی مسجد کے پہلومیں سپردخاک کیاگیا۔

سر علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی سرپرست مانا جاتا ہے اور انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔ بطور شاعر ان کی معروف ترین تصانیف میں بانگ درا،بال جبریل،ضرب کلیم، پیام مشرق اور دیگر قابل ذکر کتب شامل ہیں ۔ وہ 21 اپریل 1938 کو 60 برس کی عمر میں انتقال کر گئے اور بادشاہی مسجد لاہور کے سامنے مدفون ہیں ۔ ان کے یوم وفات کے موقع پر مزار اقبال اور ایوان اقبال پر بھی تقاریب کا اہتمام کیا گیا اور شاعر مشرق کے بلندی درجات کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سیاسی رہنمائوں ، تاجر وں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، وکلاء اور عزیزو اقارب نے مزار پر حاضری دی اور پھول چڑھائے، ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی 86 ویں برسی منائی گئی۔