قیمتی جوہرات کی مصنوعات کی قدر میں اضافے پر بین الاقوامی ورکشاپ اسلام آباد میں شروع ہو گئی

پیر 22 اپریل 2024 18:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2024ء) نیشنل پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن (این پی او)پاکستان اور ایشین پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن جاپان کے تعاون سے پیر 22 سے 25 اپریل کو مقامی ہوٹل میں بین الاقوامی معیارات کی تعمیل کے ذریعے قیمتی جوہرات کی مصنوعات کی قدر میں اضافے پر ایک بین الاقوامی ورکشاپ شروع ہو گئی ہے۔ ورکشاپ میں اے پی او کے رکن ممالک کمبوڈیا، انڈونیشیا، ملائیشیا، منگولیا، نیپال، سری لنکا اور ویت نام سے 18 نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔

11 مقامی شرکاء اور تھائی لینڈ کے بین الاقوامی ریسورس سپیکرز کے ذریعے سیشنز منعقد کئے جائیں گے۔اس پروگرام کا بنیادی مقصد قیمتی جوہرات کی مصنوعات پر بین الاقوامی معیارات کا جائزہ لینا، کاٹنے، پالش کرنے، ڈیزائن کرنے اور پگھلانے کی تکنیکوں کے بارے میں جامع معلومات فراہم کرنا اور قیمتی جوہرات کی ویلیو چینز بشمول مینوفیکچرنگ، معیاری کاری اور تجارت میں بہترین طریقوں اور تکنیکی ترقی کی سمجھ کو بڑھانا ہے۔

(جاری ہے)

مہمان خصوصی وفاقی سیکرٹری صنعت و پیداوار اور اے پی او ڈائریکٹر برائے پاکستان وسیم اجمل چوہدری نے چار روزہ بین الاقوامی ورکشاپ کے افتتاحی کلمات میں جواہرات کی مصنوعات کی بین الاقوامی معیارات کے مطابق ویلیو ایڈیشن پر ایشیا پیسیفک کی ترقی میں اے پی او کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے عزم کو زندہ کریں اور اے پی او کے "ایشیاء پیسیفک میں جامع، جدت کی قیادت میں پیداواری ترقی" کے وژن کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

انہوں نے بین الاقوامی شرکاءکو خوش آمدید کہا اور اس اہم موضوع پر توجہ دینے پر اے پی او اور این پی او کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اے پی او کے ساتھ مل کر کام کرنے سے پاکستان پیداواریت کے دیرینہ مسائل کا حل تلاش کر سکے گا۔ پاکستان کے شمالی اور شمال مغربی حصے سوات اور مینگورہ سمیت تین عالمی مشہور سلسلے ہندوکش، ہمالیہ اور قراقرم سے گھرے ہوئے ہیں۔

نیشنل پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن (این پی او) اپنے وژن ’’معاشی طور پر پیداواری اور عالمی سطح پر مسابقتی پاکستان‘‘ کے ذریعے وزارت کے مینڈیٹ کی تکمیل اور اسے مضبوط بنانے میں سہولت فراہم کر رہی ہے، این پی او پاکستان میں پیداواریت اور معیار کو بڑھانے کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔ایشین پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن، ٹوکیو، جاپان کے پروگرام آفیسر نوبوتسوگو میاما نے پروڈکٹیوٹی موومنٹ کو جاری رکھنے کی مخلصانہ کوششوں پر حکومت پاکستان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے اے پی او کے کنٹری ڈائریکٹر کی مضبوط قیادت اور حمایت پرشکریہ ادا کیا اور سی ای او این پی گہری دلچسپی اورکوششوں کو سراہا۔ انہوں نے اے پی او اور این پی او ٹیم کا بھی تذکرہ کیا کہ ان کی خطے میں پیداواری صلاحیت بڑھانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ نوبوتسوگو میاما نے شرکا کو اےپی او کے سفر کی کامیابی کی کہانیوں اور خطے میں اہم کامیابیوں سے آگاہ کیا۔

سی ای او این پی او محمد عالمگیر چوہدری نے مہمان خصوصی اور اے پی او پروگرام آفیسر کی موجودگی اور وقت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے تمام شرکا ، ریسورس پرسنز کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ وازرتصنعت و پیداوار کا وژن ’’موثر، پائیدار اور جامع صنعتی ترقی حاصل کرنا ہے۔‘‘ پاکستان قدرتی طور پر ایک بابرکت ملک ہے جس میں معدنی دھاتوں کے بڑے ذخائر اور 18 اقسام کے جواہرات بڑے پیمانے پر زیورات میں استعمال ہوتے ہیں۔

سوات میں زمرد کے 70 ملین قیراط کے ذخائر ہیں، مردان میں 9 ملین قیراط گلابی پکھراج کے ذخائر ہیں، کوہستان میں 10 ملین قیراط مالیت کے پیریڈوٹ کے ذخائر ہیں، ہنزہ میں گلابی سے سرخ یاقوت کے کرسٹل پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیمز اینڈ جیولری انسٹی ٹیوٹ، تھائی لینڈ کے ریسورس پرسن جیم سٹون سیکٹر کے حوالے سے دنیا کی سرکردہ کمیونٹیز کے کچھ بہترین طریقوں کا اشتراک کریں گے۔