خاموش نہیں رہوں گا، بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ مسنگ پرسنز ہے،چیف جسٹس ہائیکورٹ

صوبے کے نوجوان لاپتہ ہوتے ہیں ،ان کے خاندان کو ان کا علم تک نہیں ہوتا، جسٹس ہاشم کاکڑ

منگل 23 اپریل 2024 20:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2024ء) چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے صوبے میں سب سے بڑا مسئلہ مسنگ پرسنز کا ہے، مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں، غیرت کے نام پر خواتین کو قتل کر دیا جاتا ہے، خاموش نہیں رہوں گا، زیرالتوا کیسزجلد از جلد نمٹائیں گے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس بلوچستان جسٹس ہاشم کاکڑ کی کا تعیناتی اور جسٹس نذیر لانگو کی ریٹائرمنٹ پر دونوں ججز کے اعزا میں کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اپنے دور میں تعطل کے شکار کیسز کو جلد نمٹایا جائے گا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ لاپتہ ہونیوالے افراد بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے بلوچستان میں ہمارے بچوں کی مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں، ہمارے صوبے کے نوجوان لاپتہ ہوتے ہیں اور ان کے خاندان کو ان کا علم تک نہیں ہوتا، غیرت کے نام پر بے گناہ لوگوں کو مارا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان کے مسائل پر خاموش نہیں رہوںگا، نصیر آباد میں غیرت کے نام پر جھوٹے الزامات میں 300خواتین کو قتل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ قلات کی تحصیل منگوچر میں سڑک کنارے 20غیر مکمل بلڈنگز کھڑے ملیں، 2014ء کے بعد اس پر کام نہیں ہوا تقریبا 2ارب روپے کا خرچہ آیا ہے، چمن ماسٹر پلان پروجیکٹ 1ارب 79 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماسٹر پلان میں550دکانیں، کولڈ سٹوریج، ویئر ہاوسز، بس اڈہ، ٹرک اڈہ اور انٹرنیشنل طرز کی سبزی منڈی ہے جس نے پراجیکٹ پر کام شروع کیا وہ اقتدار میں آیا تو کام رک گیا، یہ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں یہ عوام کا پیسہ ہے۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو ایک مہینے میں پروجیکٹس پر عمل درآمد کرانے کا حکم دے دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ10دن بعد چمن اور 15دن کے بعد منگوچر کا دورہ کروںگا، مجھے دونوں منصوبوں پر عمل درآمد ہوتا نظر آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں وطن کے مسائل کے حل کیلئے کبھی بھی غفلت کا مرتکب نہیں ہونگا۔