غزہ میں اجتماعی قبریں اسرائیل کا سنگین جنگی جرم،لوگوں کی برہنہ لاشیں ملی ہیں،اقوام متحدہ

بدھ 24 اپریل 2024 12:05

غزہ میں اجتماعی قبریں اسرائیل کا سنگین جنگی جرم،لوگوں کی برہنہ لاشیں ..
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2024ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں اجتماعی قبروں کے بارے میں پریشان کن رپورٹس سامنے آرہی ہیں جن میں فلسطینی شہریوں کی لاشیں کے مبینہ طور پر برہنہ حالت میں اور ان کے ہاتھ بندھے ہوئے پائے گئے ہیں، جس سے محصور غزہ میں جاری اسرائیل کی جارحیت کے دوران ممکنہ جنگی جرائم کے بارے میں گہری تشویش کی تجدید ہوتی ہے۔

یہ بات اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر)نے گزشتہ روز جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں بتائی ۔ رپورٹ کے مطابق یہ صورتحال گزشتہ ہفتے کے آخر میں وسطی غزہ کے علاقے خان یونس کے ناصر ہسپتال اور شمال میں الشفا ہسپتال میں زیر زمین دبی اور کچرے سے ڈھکی سینکڑوں لاشوں کی بازیافت کے بعد سامنے آئی، ناصر ہسپتال میں کل 283 لاشیں برآمد ہوئیں جن میں سے 42 کی شناخت ہوگئی۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینا شمداسانی نے کہا کہ شہید ہونے والوں میں مبینہ طور پر بوڑھے، خواتین اور زخمی شامل تھے جبکہ دیگر افراد کے ہاتھ بندھےاور ان کے کپڑے اتار دیے گئے تھے۔غزہ میں صحت کے مقامی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے شمداسانی نے کہا کہ الشفا ہسپتال سے مزید لاشیں ملی ہیں۔ شمداسانی نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے سے قبل یہ بڑا ہیلتھ کمپلیکس انکلیو کی اہم تر طبی سہولت تھی، یہ کمپلیکس اسرائیلی فوجی مداخلت کا مرکز تھا جس کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے اندر مبینہ طور پر عسکریت پسند کام کر رہے ہیں جو اس ماہ کے شروع میں ختم ہوا۔

دو ہفتوں کی شدید جھڑپوں کے بعد اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ماہرین نے اس جگہ کا جائزہ لیا اور 5 اپریل کو اس بات کی تصدیق کی کہ الشفاء ایک خالی خول تھا جس میں زیادہ تر سامان راکھ ہو گیا تھا۔رپورٹس کے مطابق غزہ شہر کے الشفا ہسپتال کے صحن میں دو قبروں میں 30 فلسطینیوں کی لاشیں دفن تھیں جن میں سے کچھ ایمرجنسی بلڈنگ اور باقی ڈائیلاسز بلڈنگ کے سامنے ہیں ۔

ترجمان نے کہا کہ الشفا کے ان مقامات سے اب 12 فلسطینیوں کی لاشوں کی شناخت کر لی گئی ہے، تاہم باقی افراد کی شناخت ابھی تک ممکن نہیں ہو سکی ،ایسی اطلاعات ہیں کہ ان لاشوں میں سے کچھ کے ہاتھ بھی بندھے ہوئے تھے۔ انہوں نے انکلیو کے ہیلتھ حکام کے حوالے سے بتایا کہ 22 اپریل تک غزہ میں 34,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے جن میں 14,685 بچے اور 9,670 خواتین شامل ہیں، 77,084 زخمی ہوئے جبکہ 7000 سے زیادہ دیگر افراد کے ملبے تلے ہونے کا خدشہ ہے،اس کے علاوہ ہر 10 منٹ میں ایک بچہ ہلاک یا زخمی ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق 1.2 ملین غزہ کے باشندوں کو زبردستی محصور کر دیا گیا ہے۔