پارٹی کے اندرونی معاملات پر پارٹی میں ہی بحث کرنی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کا شیرافضل مروت کو انتباہ

آپ دوبارہ شیر افضل مروت سے پوچھیں گے تو وہ ایسی بات نہیں کہیں گے، ہم کنگز پارٹی نہیں، نہ ڈکٹیٹر شپ ہے کہ اجارہ داری ہو، بیرسٹرگوہر

بدھ 24 اپریل 2024 19:03

پارٹی کے اندرونی معاملات پر پارٹی میں ہی بحث کرنی ہے، چیئرمین پی ٹی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2024ء) تحریکِ انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کے انٹرویو پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ پارٹی کے اندرونی معاملات پر پارٹی میں ہی بحث کرنی ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میں نے شیر افضل مروت کو کہہ دیا ہے کہ آئندہ آپ کو ایسی باتیں نہیں کرنی، پارٹی کے اندرونی معاملات پر پارٹی میں ہی بحث کرنی ہے۔

صحافی نے ان سے سوال کیا کہ شیر افضل مروت کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو کہا گیا کہ اسپیکر پی اے سی چیئرمین نہیں چاہتی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آپ دوبارہ شیر افضل مروت سے پوچھیں گے تو وہ ایسی بات نہیں کہیں گے، ہم کنگز پارٹی نہیں، نہ ڈکٹیٹر شپ ہے کہ اجارہ داری ہو۔

(جاری ہے)

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کور کمیٹی میں 70 ممبر ہیں، میٹنگز میں سب کھل کر بات کرتے ہیں، ہم مشترکہ فیصلے کرتے ہیں اور پارٹی کی مشاورت شامل ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے نام پر پارٹی کے اپنے رہنماؤں نے غلط بیانی کی۔شیر افضل مروت نے کہا تھا کہ ایک ہفتہ قبل پارٹی کے دوست بانی پی ٹی آئی سے ملے، بانی پی ٹی آئی کو پی ٹی آئی رہنما باور کروا رہے تھے کہ پی اے سی چیئرمین کے نام پر اسپیکر نہیں مان رہے، بانی پی ٹی آئی پر پارٹی رہنماؤں نے زور دیا کہ متبادل کا نام دیں۔

شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے ان رہنماؤں کی چال انہیں پر الٹ دی، یہ روایت ہے کہ چیئرمین پی اے سی کو اپوزیشن نامزد کرتی ہے، اسپیکر مجھے چیئرمین پی اے سی نامزد نہیں کرتے تو اپوزیشن کوئی کمیٹی نہیں لے گی۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا مجھ پر مکمل اعتماد ہے، پارٹی کے اندر جو بھی یہ کر رہے ہیں اپنا قد چھوٹا کر رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے میرا نام لیا، اب یہ رہنما مجبور کر رہے تھے نام تبدیل کریں۔شیر افضل مروت نے کہا کہ بہت سے فیصلوں میں بانی پی ٹی آئی پر دباؤ ڈالا گیا، اسپیکر قومی اسمبلی کو میرے نام پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔