اسلام آباد ہائی کورٹ :ایک ہی الزام پر ایک سے زائد مقدمات پر پراسیکوٹر سے قانونی دلائل طلب

ایک ولاگ کی بنیاد پر 25 مقدمات درج ہو جاتے ہیں ،سٹیٹ کے لیول پر جو اختیار کا غلط استعمال ہے اس کو ہم نے دیکھنا ہے ،جسٹس محسن اختر کیانی

بدھ 24 اپریل 2024 20:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2024ء) اسلام آباد ہائی کورٹ میںارشد شریف شہید ، سمیع ابراھیم اور عمران ریاض کی کیسوں کی تفصیلات فراہمی کا کیس میں ایک ہی الزام پر ایک سے زائد مقدمات درج کرنے کے حوالے سے ڈسٹرکٹ پراسیکوٹر سے قانونی دلائل طلب کر لئے۔عدالت نے پوچھاہے کہ اگر اسلام آباد میں ایک کیس ہو تو اس آدمی نے دوسرے صوبے میں بھی جانا ہوتا ہے اس لیے اسے احتیاطا حفاظتی ضمانت لینا پڑتی ہے ، یہاں آدمی کو خود بھی پتہ نہیں ہوتا ہے نہ اسٹیٹ کو پتہ ہوتا ہے کہ کون کون سا مقدمہ درج ہے، یہ ساری چیزیں آپ نے سمجھانی ہیں کہ کون کون سے پیرا میٹرز ہیں ایک الزام پر متعدد ایف آئی آر کے ، یہ قانونی سوالات بدھ کے روزاٹھائے گئے ہیں۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایک ولاگ کی بنیاد پر 25 مقدمات درج ہو جاتے ہیں ، اسٹیٹ کے لیول پر جو اختیار کا غلط استعمال ہے اس کو ہم نے دیکھنا ہے ، دوسری جانب جسٹس محسن اخترکیانی کی عدالت میں عدالتی معاونین نے دلائل مکمل کرلیے، تحریری جواب بھی جمع کرادیے ہیں۔

(جاری ہے)

اس دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی معاونین کو تحریری جواب کی کاپی وکیل درخواست گزار کو فراہمی کی ہدایت کی ہے اور ایک وقوعے پر متعدد مقدمات درج کرنے اور دوسرے شہروں میں مقدمات سے متعلق مزید معاونت طلب کی ہے ،عدالت نے کہاہے کہ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر اسلام آباد آئیندہ سماعت پر معاونت کریں ،جسٹس محن اخترکیانی نے کہاکہ ایسے ملزم کو جس کے خلاف متعدد کیسز ہیں ، تفتیش کون کرے گا یہ بھی آپ نے سمجھانا ہے ، ڈسٹرکٹ پراسکیوٹرنے کہاکہ ہم جو دلائل دینگے اس سے متعلق ججمنٹس کا حوالہ بھی ساتھ دینگے ،عدالت نے کہاکہ سائبر کرائم اور تھانوں کی ایف آئی آر ہو جاتی ہیں ، پولیس والوں کی وردی بھی بہت اچھی ہے مانا کہ غلطیاں ہوتی ہیں ، جسٹس محسن کیانی نے کہاکہ لیکن بہت سارے ایسے ایریاز ہیں انکو ہم نے حل کرنا ہے ، عدالت نے کہاکہ جرم کہیں اور ہو اور پرچہ کہیں اور جگہ ہو یہ دیکھنا ضروری ہے،مثلاً یہ صحافی ہیں انکی ایک رائے ہے کسی کو انکی بات پسند آتی ہے کسی کو نہیں ، اگر یہ یہاں کھڑے ہو کر کچھ کہیں گے تو نوشکی میں پرچہ نہیں ہوگا،عدالتی معاون ڈی آئی جی پنجاب پولیس کامران عادل اور خدیجہ ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ڈی آئی جی کامران عادل نے کہاکہ ہم پنجاب میں سارا نظام ڈیجیلاٹز کر رہے ہیں ،ایک وقوعے کی متعدد ایف آئی آرز ہو جاتی ہیں ، متعدد مقدمات درج ہونے سے گرفتاری لازمی نہیں بنتی، پروٹیکشن بھی حاصل ہوتی ہے ، ڈی آئی جی کامران عادل نے عدالتی معاونت کی اور مختلف کیسوں کا حوالہ دیا عدالت کا ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر سے کہاکہ ڈی آئی جی صاحب لاہور سے آئے ہیں اس کیس کو آئندہ سماعت پر دیکھ لیتے ہیں،بعدازاں عدالت نے کہاکہ آئندہ سماعت پر اگر ضرورت ہوئی تو عدالتی معاونین سے مزید بھی دلائل طلب کرینگے ، عدالت نے صحافیوں کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی سے متعلق سماعت 9 مئی تک ملتوی کردی۔