سپریم کورٹ نے ڈاکٹر سعید قریشی کو وائس چانسلر ڈائو یونیورسٹی تعینات کرنے سے متعلق درخواست واپس لینے پر نمٹادی

یونیورسٹی میں مستقل پروفیسرز کے درمیان سے وائس چانسلر منتخب کرنا تھا، یہ نکتہ ترمیم کے بعد نہیں رہا، اب تو باہر سے بھی لا کر وائس چانسلر لگا سکتے ہیں،جسٹس فائز عیسیٰ

جمعہ 26 اپریل 2024 23:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2024ء) سپریم کورٹ نے ڈاکٹر سعید قریشی کو وائس چانسلر ڈائو یونیورسٹی تعینات کرنے سے متعلق درخواست واپس لینے پر نمٹادی ہے ۔سپریم کورٹ میں ڈاکٹر سعید قریشی کو وائس چانسلر ڈائو یونیورسٹی تعینات کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ تقرری کیلئے مجاز اتھاڑتی گورنر نے سعید قریشی کی سمری مسترد کردی تھی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ سعید قریشی کی سابقہ 4 سالہ مدت تو ختم ہوچکی ہے۔ آپ دوسری تقرری کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں تو نئی درخواست دائر کریں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون میں لکھا ہے موجودہ پروفیسرز کے درمیان سے انتخاب ہوگا۔

(جاری ہے)

سعید قریشی تو ریٹائر ہوگئے تھے تو انہیں کیسے تقرر کیا ایڈوکیٹ جنرل نے متعلقہ دستاویزات پیش کرنے کیلئے مہلت مانگ لی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہم مزہد کیس ملتوی نہیں کرسکتے، آپ ابھی انسٹرکشن لے کر بتائیں حکومت کا کیا موقف ہی وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نوٹیفکیشن لیکر آئے۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ وائس چانسلر کی تعیناتی کے قوانین میں ترمیم ہوئی ہے۔ انہوں نے نئی تعیناتی کو چیلنج کیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب وہ پھر کورٹ جائیں گے اور پھر ٹائم لگ جائے گا۔

سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ وائس چانسلر ڈی یو ایچ ایس 29 اپریل 2017 کو پہلی تعیناتی ہوئی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ یونیورسٹی کے اپنے رولز بنتے ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس میں کہا کہ یونیورسٹی میں مستقل پروفیسرز کے درمیان سے وائس چانسلر منتخب کرنا تھا، یہ نکتہ ترمیم کے بعد نہیں رہا۔ اب تو باہر سے بھی لا کر وائس چانسلر لگا سکتے ہیں۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ وزیر اعلی صاحب کو صرف سعید قریشی صاحب نظر آ رہے ہیں۔ عدالت نے درخواستگزار کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کو تعیناتی کے قوانین چیلنج کرنا چاہئے تھے۔ درخواستگزار کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی جس پر عدالت عظمی نے درخواست واپس لینے پر نمٹادی۔