آئین میں لکھا ہے عدلیہ مکمل آزاد ہونی چاہیئے، کسی سیاہ باب کا دفاع نہیں کرسکتا، جسٹس منصورعلی شاہ

ایک چیف جسٹس آتے ہیں وہ ایک طرف لے جاتے ہیں، دوسرے چیف جسٹس آکر دوسری طرف لے جاتے ہیں، جب تک سسٹم کے تابع نہیں ہوں گے آگے نہیں بڑھ سکتے۔ تقریب سے خطاب

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 27 اپریل 2024 13:49

آئین میں لکھا ہے عدلیہ مکمل آزاد ہونی چاہیئے، کسی سیاہ باب کا دفاع  ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 اپریل 2024ء ) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا ہے کہ برازیل میں سب سے بڑا بجٹ عدلیہ کا ہے اور آرمی کا دوسرا نمبر ہے، آئین میں لکھا ہے عدلیہ مکمل آزاد ہونی چاہیئے، کسی بھی سیاہ باب کا دفاع نہیں کرسکتا۔ عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے ادارے میں اصلاحات لانا ہوں گی، ایک چیف جسٹس آتے ہیں وہ ایک طرف لے جاتے ہیں، دوسرے چیف جسٹس آکر دوسری طرف لے جاتے ہیں، ججز کے بھرتیوں کے طریقہ کار پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، جب تک سسٹم کے تابع نہیں ہوں گے آگے نہیں بڑھ سکتے، اگر سسٹم میں اے آئی نہیں لائیں گے آئی ٹی کو نہیں لائیں گے اور پرانے ٹائم کے طریقے کے مطابق فائلوں کے مطابق لگے رہیں گے تو ہم زیر التوا کیسز ختم نہیں کر سکتے۔

(جاری ہے)

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ عاصمہ جہانگیر سوشل ایکٹوسٹ تھی ان کی بڑی خدمات ہیں، عاصمہ جہانگیر کے اندر کچھ کرنے کا جذبہ تھا، عاصمہ جہانگیر کی کانفرنس میں شرکت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، عدالتوں کے فیصلوں پر تنقید کرنا ہر ایک کا حق ہے میں آج مستقبل کی بات کروں گا، آئین کے مطابق عدلیہ بالکل آزاد ہونی چاہیئے، انفرادی سطح سے نکل کر سسٹم کے ماتحت چیزیں ہونی چاہیئے اس سے مزید شفافیت آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کو انفرادی طور پر چلانے کے کلچر کو بھولنا پڑے گا، آئین کے مطابق فوری اور سستا شفاف انصاف ہونا چاہیئے، پاکستان کے روزانہ چار ہزار ججز کام کررہے ہوتے ہیں، ہمارا سسٹم سلو ہے ہر آدمی کہتا ہے سول کورٹ سے سپریم کورٹ تک کیس جاتے ہوئے بیس سال لگ جاتے ہیں، ہمیں اس نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، اس وقت پاکستان میں 2.4 ملین کیسز زیر التوا ہیں، ہمارا 142 ملکوں میں سے 130 نمبر ہے یہ کوئی اچھا تاثر نہیں ہے، ہمیں زیر التوا کیسز کو نمٹانے کے لیے ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ہوگا۔