امریکہ کے بعد فرانسیسی یونیورسٹی میں بھی فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 27 اپریل 2024 20:00

امریکہ کے بعد فرانسیسی یونیورسٹی میں بھی فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 اپریل 2024ء) غزہ میں جاری جنگکے خلاف درجنوں طلبہ نے پیرس کی معروف سیائنس پو یونیورسٹی تک رسائی روک دی اور مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی اسرائیلی اقدامات کی مذمت کرے۔

فلسطینیوں کی حمایت میں نعرے لگاتے ہوئے سیائنس پو کے درجنوں طالب علموں نے وسطی پیرس میں ایک کیمپس کی عمارت کے داخلی راستوں کو رکاوٹوں کی مدد سے بند کر دیا، اور کھڑکیوں اور داخلی دروازے پر فلسطینی جھنڈے بھی آویزاں کیے۔

سیائنس پو کے ایک طالب علم ہشام نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، '' جب ہم دیکھتے ہیں کہ امریکہ اور اب آسٹریلیا میں کیا ہو رہا ہے تو ہم واقعی امید کر رہے ہیں کہ فرانس میں بھی ایسا ہوگا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ طالب علم چاہتے ہیں کہ سیائنس پو یونیورسٹی اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کرے۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی میں اس سے قبل بدھ کی شام بھی مظاہرے کی کوشش کی گئی، جس میں ایک سو کے قریب طالب علم شامل ہوئے۔

فرانسیسی میڈیا کے مطابق اس کے بعد پولیس کو طلب کر لیا گیا جس نے انہیں کیمپس سے ہٹا دیا۔

امریکی یونیورسٹیوں احتجاج سے متاثر

پیرس کی اس معروف یونیورسٹی کے طالب علم کولمبیا اور دیگر امریکی جامعات میں ہونے والے احتجاج سے متاثر دکھائی دے رہے ہیں۔

غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے رد عمل میں متعدد امریکی یونیورسٹیوں کے طالب علموں نے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کر رکھا ہے۔

اب تک کئی امریکی جامعات میں متعدد طالب علموں اور اساتذہ کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

دوسری جانب مظاہرین پر سامیت دشمنی کے الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

اسرائیل اور حماس کی جنگ سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں تقریبا 1200 افراد ہلاک ہوئے اور 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

اس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ میں وسیع پیمانے پر زمینی حملے شروع کیے، جس کے بارے میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک 34000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ش ح/م ا/ک م (روئٹرز، اے ایف پی)