جاپان کا مذہبی عقائد کی بنیاد پر والدین کی بچوں سے بدسلوکی پر پہلا حکومتی سروے

اتوار 28 اپریل 2024 09:20

ٹوکیو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2024ء) جاپان کی حکومت نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے بارے میں اپنا پہلا سروے کیا ہے۔ این ایچ کے ،کے مطابق جاپان کی حکومت کی جانب سے چلڈن اینڈ فیملیز ایجنسی نے یہ سروے بچوں کے مشاورتی مراکز، سکولوں اور دیگر مقامات پر کیا۔ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں کے 37 مشاورتی مراکز، یا کل کا تقریباً 16 فیصد، سروے کی مدت کے دوران سرپرستوں کے مذہبی عقائد سے منسلک بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے معاملات سے نمٹے۔

کیسز کی کل تعداد 47 تھی۔مراکز نے کہا کہ ان میں سے 19 معاملات میں انہوں نے متاثرین کو عارضی طور پر حفاظتی نگہداشت میں رکھا۔زیادہ تر معاملات میں متاثرین کو زبانی دھمکیاں دی گئیں اور انہیں خود فیصلہ کرنے سے روکا گیا۔ کچھ معاملات میں متاثرین کو دھمکانے کے لیے ویڈیو کلپس اور دیگر مواد بھی استعمال کیا گیا۔

(جاری ہے)

بدسلوکی کی ایک اور عام شکل متاثرین کو عوامی طور پر یہ اعلان کرنے پر مجبور کرنا تھی کہ وہ کسی خاص مذہب پر اعتقاد رکھتے ہیں۔

بہت سے معاملات میں متاثرین کو مذہبی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر مجبور کیا گیا۔ بعض صورتوں میں، سرپرست کی مذہبی سرگرمیوں میں شرکت بچے کی جانب سنگین غفلت کا باعث بنی۔28 افراد جنہیں مذہبی عقائد رکھنے والے سرپرستوں نے بدسلوکی کا نشانہ بنایا تھا، ان سے پوچھ گچھ کی گئی یا انہیں سوالنامہ بھیجا گیا۔ ان میں سے تقریباً نصف نے کہا کہ وہ بدسلوکی کے بارے میں دوسروں سے مشورہ کرنے سے قاصر تھے۔ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر ایسا ماحول پیدا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو ان بچوں کی جانب سے مدد لینے کے لیے سازگار ہو۔

متعلقہ عنوان :