خیبر پختونخوابورڈ کوآرڈینیشن کمیٹی نے حالیہ میٹرک بورڈ امتحانات کی شفافیت بارے پروپیگنڈا گمراہ کن قراردے دیا

فیصد سے زائد امتحانی ہالز میں پرچے منظم ،شفاف طریقے سے منعقد کئے جا رہے ،دور دراز پہاڑی علاقوں سے چند شکایات موصول ہوئیں، اعلامیہ

بدھ 1 مئی 2024 22:32

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2024ء) صوبہ بھر میں 18 اپریل سے خیبر پختونخوا کے آٹھوں تعلیمی بورڈز کے زیر انتظام میٹرک کے امتحانات جاری ہیں اسی تناظر میں خیبر پختونخوا بورڈ کوآرڈینیشن کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں خیبر پختونخوا کے آٹھوں تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز نے شرکت کی۔ اجلاس کے اعلامئے کے مطابق گزشتہ چند دنوں سے سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر مختلف بورڈز کے پیپر لیکج اور وقت سے پہلے پرچے آؤٹ ہونے کے حوالے سے منفی اور من گھڑت خبریں چلائی جا رہی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ سب پروپگنڈا حقیقت کے برعکس ہے، 98 فیصد سے زائد امتحانی ہالز میں پرچے انتہائی منظم اور شفاف طریقے سے منعقد کئے جا رہے ہیں جبکہ دور دراز کے پہاڑی علاقوں سے چند شکایات موصول ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان لیول پر قائم انٹر بورڈ چیئرمین کمیٹی کی جانب سے خیبر پختونخوا کے تمام تعلیمی بورڈز کو سٹوڈنٹ لرننگ آؤٹ کمز پر مبنی امتحانات منعقد کرنے پر خصوصی تعریفی سرٹیفکیٹ سے بھی نوازا گیا ہے،محکمہ تعلیم اور تعلیمی بورڈز کو کچھ امتحانی ہالز سے سپروائزری عملے کے حوالے سے بھی پیپرز کی تصاویر بنانے اور طلباء کے نقل سے متعلق شکایات موصول ہوئی ہیں جس پر مختلف تعلیمی بورڈز نے محکمہ تعلیم کے تعاون سے فوری ایکشن لیا اور 12 سے زائد لوگوں کے خلاف فوری ایکشن لیا گیا اور انکو سسپنڈ کر کے انکوائری بٹھا دی گئی ہے، ان شکایات کے پیش نظر کمشنر ملاکنڈ، کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان اور ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر مرج ایریا ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا ہے جو چند روز میں اپنی سفارشات محکمہ تعلیم کو پیش کریں گے۔

گزشتہ روز صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے بھی اس حوالے سے پریس کانفرنس کی اور تمام حقائق میڈیا کے ذریعے لوگوں کے سامنے رکھے۔تمام تعلیمی بورڈز کی جانب سے ان خدشات کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں پہلی بار امتحانات کو روایتی رٹہ بازی والے سسٹم سے ہٹ کر ایس ایل او سسٹم کی طرف لایا گیا ہے جس کو فیل کرنے کے لئے چند شر پسند عناصر امتحانات کی شفافیت پر سوال اٹھا رہے ہیں، تمام تعلیمی بورڈز کی جانب سے سپروائزری عملے کی تعیناتی شفاف طریقے سے عمل میں لائی گئی۔

وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم کی جانب سے تمام تعلیمی بورڈز کو یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ بلا خوف اور جھجک ایسے تمام لوگ جو شفاف امتحانات کو سبوتاز کرنے کے لیے منفی سرگرمیاں کر رہے ہیں، کے خلاف قانونی کاروائی کریں اور اس سلسلے میں محکمہ تعلیم کی جانب سے انکو جو بھی تعاون درکار ہوگا وہ ان کے ساتھ کیا جائے گا۔ اس موقع پر یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ محکمہ تعلیم کے ریفارمز ایجنڈا کے مطابق تمام تعلیمی بورڈز نے امتحانی نظام میں جدت لائی ہے۔

سٹوڈنٹ لرننگ آؤٹ کمز پر مبنی امتحانات کی وجہ سے رٹہ بازی کا خاتمہ ہو رہا ہے، تمام امتحانی ہالوں کے متعلقہ بورڈز اور محکمہ تعلیم کے سیکرٹریٹ کے لیول پر قائم کنٹرول رومز اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مانیٹرنگ ہو رہی ہے، محکمہ تعلیم اور امتحانی بورڈز سول سوسائٹی اور میڈیا کے تعاون پر بھی شکر گزار ہیں کہ جن کے مثبت کردار سے شفاف امتحانات کے انعقاد میں مدد ملی ہے، تمام تعلیمی بورڈز کو متعلقہ ضلعی انتظامیہ کی بھرپور معاونت حاصل ہے۔