گھر یلو تشد د ( روک تھام اور تحفظ) ایکٹ 2013 کے تحت توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری

جمعرات 9 مئی 2024 17:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2024ء) سول حج رجوڈیشل مجسٹریٹ کراچی شرقی راشد علی اجن نے گھر یلو تشدد روک تھام اور تحفظ ) ایکٹ 2013 کے تحت ارقم نوید کے خلاف دائر درخواست میں توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 18 مئی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کر دیا۔ ڈاکٹر ح۔م نے گھریلو تشدد کا مقدمہ ماہر قانون طاہر اقبال ملک ایڈوکیٹ کے توسط سے ارتم نوید کے خلاف درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ مدعا علیہ مدعیہ کو معاشی اور مالیاتی وسائل میں جائز حق سے محروم کر کے جذباتی، نفسیاتی بدسلوکی کر کے بلیک میل کر کے ضلع کے لیے مجبور کرتے تھے اور طلاق دینے کی دھمکیاں دینے ، نا جائز کار اور گھر اور رقم کے مطالبات، بے عزتی تو ہین ، تذلیل، ہراساں اور جسمانی تکالیف پہچانے کی دہمکی۔

(جاری ہے)

دیتا ہے معزز عدالت نے عبوری مالی امداد کے طور پر بیس ہزار روپے فی فرد ماہانہ مالی امداد مقرر کی تھی جو کہ ارقم نوید نے عدالت کی نافرمانی کرتے عدالتی احکامات ہوا میں اڑا دیے ہیں۔ حکومت سندھ نے گھر یلو تشدد سے پاک اور محفوظ ماحول بنانے کے لیے گھریلو تشدد روک تھام اور تحفظ ) ایکٹ 2013 کا اجرا کیا ہے واضح رہے کہ۔ اس قانون پر عملدرآمد سے خواتین، بچوں اور بڑھاپے، دماغی بیماری یا معذوری کے شکار کمزور افراد گھر یلو تشدد سے متعلق معاملات سے بچائو، روک تھام اور تحفظ حاصل ہو جاتا ہے۔

یہ کوئی فوجداری قانون نہیں بلکہ متاثرہ فرد کے تحفظ کے لیے عدالتی احکامات نہ ماننے کی صورت میں سزادی جاتی ہے۔ اس قانون کے تحت متاثرہ فریق ہر وہ فرد جو کہ خاتون، بچہ یا کوئی کمزور شخص گھر یلو تعلق میں ہو یا کبھی رہا ہو جس سے مراد خونی رشتہ دار ، شادی ، رشتے داری ، لے پالک یا خاندان کے افراد اکٹھا رہائش پذیر ہوں یا کسی وقت ایک ساتھ رہائش اختیار کی ہو یا متاثرہ شخص اکیلے یا انفرادی طور پر ساتھ رہا ہو ان سب کے گھر یلو تشدد سے بچائو کیلئے ضروری اقدامات کا تفصیلی بتایا گیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ اگر حکومت سندھ اس قانون کی اصل روح پر مکمل طور پر عملدرآمد کو یقینی بنائے تو خواتین بشمول شادی شدہ ، بچے اور کمزور افراد گھر یلو تشدد سے پاک اور محفوظ ماحول میں یا مقصد زندگی گزارنے کے بنیادی حق لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔