رواں مالی سال میں خیبرپختونخواہ کے محصولات میں نمایاں اضافے کا امکان

مالی سال 2023-24 کیلئے محصولات کا تخمینہ 9 فیصد نمایاں اضافہ کے ساتھ 1456.712 ارب روپے ہے،صوبائی مشیرخزانہ مزمل اسلم

ہفتہ 11 مئی 2024 22:20

رواں مالی سال میں خیبرپختونخواہ کے محصولات میں نمایاں اضافے کا امکان
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 مئی2024ء) مالی سال 2023-24 کیلئے محصولات کا تخمینہ 9 فیصد نمایاں اضافہ کے ساتھ 1456.712 ارب روپے ہے جبکہ مالی سال کے کل بجٹ تخمینہ جات 2 فیصد اضافہ کے ساتھ 1360.4 ارب روپے ہے، مالیاتی انتظام اور معاشی اصلاحات کی بدولت اضافی 96.3 ارب روپے حاصل ہوئے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی مشیر خزانہ مزمل اسلم اور وزیر خزانہ آفتاب عالم نے سول سیکرٹریٹ پشاور میں بجٹ 2023-24 کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر صوبائی سیکرٹری خزانہ عامر سلطان ترین اور سپیشل سیکرٹری خدا بخش بھی موجود تھے۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم نے 2023-24 کے کل موجودہ بجٹ تخمینہ جات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ کل اخراجات جاریہ 913.8ارب روپے کے مقابلے میں 16فیصد اضافہ کے ساتھ 1059.3روپے ہے اسی طرح بندوبستی اضلاع میں اخراجات جاریہ کی 789.8ارب روپے کے مقابلے میں 19فیصد اضافے کے ساتھ 942.4ارب روپے ہے،اسی طرح بندوبستی اضلاع کیلئے اخراجات جاریہ کی اہم خصوصیات میں عید پیکج کے تحت 1.5ارب روپے، پناہ گاہوں کیلئے 0.5ارب روپے، امدادی کاموں کیلئے 2.8ارب روپے، صحت کارڈ کیلئے 26ارب روپے، گندم کی سبسڈی کیلئے 47.8ارب روپے، پولیس کیلئے مشینری خریداری کے سلسلے میں 3.4ارب روپے اور مفت درسی کتب کی فراہمی کیلئے 6.0ارب روپے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کیلئے 124.0ارب روپے کے مقابلے میں 6فیصد کمی کے ساتھ 116.9ارب روپے موجودہ بجٹ میں شامل ہیں اسی طرح ضم شدہ اضلاع کیلئے اخراجات جاریہ کی تفصیل میں کہا کہ صوبائی تنخواہوں میں 0.3فیصد کمی اور تحصیل تنخواہوں کے اخراجات میں 23فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ صوبائی غیر تنخواہی اخراجات میں 17فیصد کمی اور تحصیل غیر تنخواہی اخراجات میں 9فیصد کمی آئی ہے اور پنشن کے اخراجات میں 297فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مشیر خزانہ مزمل اسلم نے ترقیاتی بجٹ2023-24 کے حوالے سے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے 418.2ارب روپے کے مقابلے میں امسال28فیصد کمی کے ساتھ 301.1ارب روپے ہیں جبکہ بندوبستی اضلاع کے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 185ارب روپے کے مقابلے میں 54فیصد کمی کے ساتھ 86ارب روپے ہیں اسی طرح بندوبستی اضلاع کے ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت37ارب روپے کے مقابلے میں 54فیصد کمی کے ساتھ 17ارب روپے امسال بجٹ کا حصہ ہیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 20 ارب روپے کے مقابلہ میں 30فیصد اضافے کے ساتھ 26ارب روپے شامل ہیں۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ نگران حکومت نے پہلے چار مہینوں میں 113ارب روپے پہلے چار مہینوں کیلئے،دوسرے چار مہینوں 112ارب روپے جبکہ سیاسی حکومت نے 86ارب روپے جاری کئے۔اس موقع پر سیکرٹری فنانس عامر سلطان ترین نے کہا کہ اے آئی پی پروگرام کی مد میں صوبے کو 101ارب روپے گزشتہ پانچ سالوں میں مل چکے ہیں جو پانچ سو ارب روپے کے مقابلہ میں بہت کم ہیں اور اے ڈی پی کے 101ارب روپے اس کے علاوہ ہیں۔