دنیا بھر میں ریکارڈ 76 ملین افراد اندرون ملک بے گھر ہو گئے

DW ڈی ڈبلیو منگل 14 مئی 2024 12:00

دنیا بھر میں ریکارڈ 76 ملین افراد اندرون ملک بے گھر ہو گئے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مئی 2024ء) انٹرنل ڈسپلیسمنٹ مانیٹرنگ سینٹر(آئی ڈی ایم سی) نامی غیر سرکاری تنظیم نے منگل کے روز جاری اپنی رپورٹ میں کہا کہ سال 2023 کے اواخر تک آئی ڈی پیز کی تعداد ایک نئی بلند ترین سطح کو پہنچ گئی، جب کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں پچاس فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سال 2022 کے اواخر میں آئی ڈی پیز کی تعداد 71.1 ملین تھی۔

اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

شدید موسمی حالات کے سبب لاکھوں بچے بے گھر ہو گئے، یونیسیف

ماہرین، پناہ گزینوں اور داخلی طور پر بے گھر ہونے والے(آئی ڈی پیز)میں یہ فرق بتاتے ہیں کہ پناہ گزین وہ ہیں جنہیں کسی سبب سے اپنے ملک سے بھاگ کر دوسرے ملک میں پناہ لینا پڑتا ہے جب کہ آئی ڈی پیز سے مراد ایسے لوگ ہیں جنہیں ملکی حالات کے سبب اپنے ملک کے اندر ہی جبراً نقل مکانی کے لیے مجبور ہونا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

اندرون ملک بے گھر ہونے والوں کے متعلق آئی ڈی ایم سی نے اپنی سالانہ عالمی رپورٹ میں کہا کہ دنیا بھر میں تصادم اور تشدد کے سبب 68.3 ملین افراد کو بے گھر ہونا پڑا جب کہ 7.7 ملین افراد قدرتی آفات کے سبب اندرون ملک بے گھر ہو گئے۔

پچھلے پانچ سال میں پچاس فیصد اضافہ

پچھلے پانچ سالوں کے دوران تنازعات کے نتیجے میں آئی ڈی پیز کی تعداد میں 22.6 ملین کا اضافہ ہوا، جس میں دو سب سے زیادہ اضافہ سال 2022 اور سال 2023 میں ہوا۔

آئی ڈی ایم سی نے کہا کہ اس نے سن 2008 میں جب سے آئی ڈی پیز کا ریکارڈ مرتب کرنا شروع کیا،ا س کے بعدسے کسی ایک ملک میں سب سے زیادہ 9.1 ملین آئی ڈی پیز کی تعداد سوڈان میں ہے۔ آئی ڈی پیز کی تقریباً نصف تعداد سب صحارا افریقہ میں رہتی ہے۔

قدرتی آفات گوشت خوری کے سبب آتی ہیں، بھارتی پروفیسر

جنگیں اور قدرتی آفات سرفہرست: مہاجرت اور اس کی وجوہات کے بارے میں جانیے

آئی ڈی ایم سی کی ڈائریکٹر الیگزینڈرا بیلاک نے کہا،"پچھلے دو سالوں کے دوران، ہم نے تشویش ناک نئی سطحوں کو دیکھا ہے کہ لوگوں کو تنازعات اور تشدد کی وجہ سے اپنے گھروں سے بھاگنا پڑا، حتی کہ ان خطوں میں بھی جہاں یہ رجحان بہتر ہو رہا تھا۔

"

انہوں نے کہا،"تصادم اور اپنے پیچھے چھوڑ دینے والی تباہ کاریوں کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کو اپنی زندگی دوبارہ پٹری پر لانے میں سالوں لگ جاتے ہیں۔"

رپورٹ میں مزید کیا ہے؟

آئی ڈی ایم سی کے مطابق اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کوبعض اوقات نئے تشویش ناک حالات کی وجہ ایک سے زائد مرتبہ بے گھر ہونا پڑتا ہے۔

گزشتہ سال 46.9 ملین افراد کو جبراً بے گھر ہونا پڑا۔ ان میں 20.5 ملین افراد تصادم اور تشدد کی وجہ سے جب کہ 26.4 ملین افراد قدرتی آفات کی وجہ سے بے گھر ہو گئے۔

سن 2023 میں سوڈان، جمہوریہ کانگو اور فلسطینی علاقوں میں لڑائی کی وجہ سے تقریباً دو تہائی نئی نقل وحرکت ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں سال 2023 کے اواخر تک 1.7 ملین افراد اندرون ملک بے گھر ہوئے۔

سال 2023 کے دوران سوڈان میں تشدد کی وجہ سے 60 لاکھ افراد کو جبراً گھروں سے بے دخل ہونا پڑا جو پچھلے چودہ سالوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ تھی۔جبراً نقل مکانی کی دوسری سب سے بڑی تعداد یوکرین میں رہی۔سال 2022 میں یوکرین میں 16.9 ملین افراد کو اپنے گھروں کو چھوڑنا پڑا تھا۔

قدرتی آفات کی وجہ سےاندرون ملک بے گھر ہونے والے مجموعی افراد کی ایک تہائی تعداد چین اور ترکی میں تھی، جو شدید موسمی واقعات اور شدید زلزلوں سے متاثر ہوئے۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی)