جسٹس بابر ستار کا عدالتی امور میں مداخلت کا ایک اورانکشاف‘ آڈیو لیکس کیس میں مجھے پیغام بجھوایا گیا ہے کہ پیچھے ہٹ جاﺅ

سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اعلی ترین حکام کی طرف سے پیغام ملا ہے پیچھے ہٹ جاﺅ‘پی ٹی اے سے متعلقہ مقدمات کے بارے میں بدنیتی پر مبنی مہم کا فوکس عدالتی کارروائی کو متاثر کرنے کے لیے ایک دھمکی آمیز حربہ معلوم ہوتا ہے.اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا چیف جسٹس عامر فاروق کو ایک اور خط

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 14 مئی 2024 16:29

جسٹس بابر ستار کا عدالتی امور میں مداخلت کا ایک اورانکشاف‘ آڈیو لیکس ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14مئی۔2024 ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے عدالتی امور میں مداخلت کا نیا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ آڈیو لیک کیس میں مجھے یہ پیغام بھجوایاگیا ہے کہ پیچھے ہٹ جاﺅ جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کو لکھے خط میں انکشاف کیا ہے کہ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اعلی ترین حکام کی طرف سے انہیں پیغام ملا ہے کہ پیچھے ہٹ جاﺅ.

جسٹس بابرستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے نام اپنے خط میں لکھا کہ مجھے پیغام دیا گیا نگرانی کے طریقہ کار کی اسکروٹنی کرنے سے پیچھے ہٹ جاﺅ تاہم میں نے اس طرح کے دھمکی آمیز حربے پر کوئی توجہ نہیں دی انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ اس طرح کے پیغامات سے انصاف کے عمل کو کافی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے متعلقہ مقدمات کے بارے میں بدنیتی پر مبنی مہم کا فوکس عدالتی کارروائی کو متاثر کرنے کے لیے ایک دھمکی آمیز حربہ معلوم ہوتا ہے.

نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس بابر ستار نے خط میں موقف اپنایا ہے کہ آڈیو لیکس کیس میں خفیہ تحقیقاتی اداروں کو عدالت نے نوٹس کیے، متعلقہ وزارتیں ، ریگولیٹری باڈیز، آئی ایس آئی، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بھی نوٹس کیے انہوں نے خط میں بتایا کہ عدالت نے ریگولیٹری باڈیز پی ٹی اے، پاکستان الیکٹرانک ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو بھی نوٹس کیے تھے.

واضح رہے کہ 6 مئی کو جسٹس بابر ستار نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں انہیں نشانہ بنانے والی سوشل میڈیا مہم کے بارے میں بتایا تھا۔

(جاری ہے)

28 اپریل کو جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعلامیہ جاری کیا تھا اعلامیے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ، بچوں کی امریکی شہریت، امریکی جائیدادوں اور فیملی بزنس پر وضاحت دی تھی.

اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار نے آکسفورڈ لاء کالج اور ہاورڈ لاء کالج سے تعلیم حاصل کی انہوں نے امریکا میں پریکٹس کی اور 2005 میں جسٹس بابر ستار امریکی نوکری چھوڑ کر پاکستان آگئے اور تب سے پاکستان میں کام کر رہے ہیںجسٹس بابر ستار کی والدہ 1992 سے سکول چلا رہی ہیں. اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جسٹس بابر ستار کے پاس اس وقت پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا جسٹس بابر ستار کے جج بننے کے بعد ان کے بچوں نے پاکستانی سکونت اختیار کی اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ جسٹس بابر ستار کی پاکستان اور امریکا میں جائیداد ٹیکس ریٹرنز میں موجود ہے.

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کے خلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کی ذاتی معلومات پوسٹ کی جا رہی ہیں جسٹس بابر ستار، ان کی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جا رہے ہیں.