انسانوں کی یورپ میں اسمگلنگ، بدنام ترین ملزم عراق سے گرفتار

DW ڈی ڈبلیو منگل 14 مئی 2024 17:00

انسانوں کی یورپ میں اسمگلنگ، بدنام ترین ملزم عراق سے گرفتار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مئی 2024ء) عراقی دارالحکومت بغداد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی سکیورٹی حکام نے بتایا کہ بارزان مجید کو، جسے عرف عام میں 'بچھو‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، پیر 13 مئی کے روز نیم خود مختار عراقی کردستان میں سلیمانیہ کے علاقے سے حراست میں لیا گیا۔

فرانس سے برطانیہ داخلے کی کوشش میں ایک بچے سمیت پانچ افراد ہلاک

عراق کے سکیورٹی حکام نے بتایا کہ یورپ میں انسانوں کو اسمگل کرنے والے اس ملزم کی یورپی یونین کے حکام کو عرصے سے تلاش تھی۔

اسے بین الاقوامی پولیس انٹرپول کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے کے نتیجے میں گرفتار کیا جا سکا اور حراست میں لیے جانے کے بعد اسے عراقی کردستان کے محکمہ انصاف کے حوالے کیا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

بارزان مجید کی گرفتاری کا اعلان برطانیہ نے کیا

یورپی ممالک کو انتہائی مطلوب اور ہیومن ٹریفکنگ کے مرتکب دنیا کے بدنام ترین اسمگلروں میں شمار ہونے والے بارزان مجید کی گرفتاری کا اعلان برطانیہ میں جرائم کی روک تھام کے ذمے دار قومی ادارے نیشنل کرائم ایجنسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کیا۔

روانڈا منصوبہ: برطانوی پارلیمان میں تارکین وطن کی ملک بدری کا بل منظور

بحیرہ روم میں کشتی خراب، بھوک و پیاس سے ساٹھ افراد ہلاک

اسی برطانوی کرائم ایجنسی نے دو سال قبل انٹرپول کو بارزان مجید کی گرفتاری میں مدد کی درخواست کی تھی۔ ایسا 2022ء میں اس وقت کیا گیا تھا، جب اس ملزم کو اس کا جرم ثابت ہو جانے پر بیلجیم کی ایک عدالت نے ایک مقدمے میں اس کے غیر حاضری میں طویل مدت کی سزائے قید سنائی تھی۔

تب بارزان مجید کے خلاف یورپ میں ہیومن ٹریفکنگ کے الزامات ثابت ہو گئے تھے۔ اس سلسلے میں چھان بین برطانیہ اور بیلجیم کے قومی تفتیشی اداروں نے مل کر کی تھی۔

ٹرکوں اور چھوٹی کشتیوں کے ذریعے انسانوں کی یورپ میں اسمگلنگ

صرف برطانیہ میں ہی اس ملزم کے خلاف ایسے الزامات ہیں کہ اس نے ٹرکوں میں چھپا کر زمینی راستے سے یا چھوٹی کشتیوں میں سوار کرا کے رودبار انگلستان کے راستے کم از کم 100 تارکین وطن کو برطانیہ اسمگل کرنے کی کوشش کی۔

تارکین وطن کے لیے سن 2023 سب سے خطرناک سال رہا، اقوام متحدہ

رودبار انگلستان کو چھوٹی کشتیوں کے ذریعے انتہائی خطرناک سفر کے بعد پار کر کے برطانیہ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں حالیہ برسوں میں واضح اضافہ ہو چکا ہے۔ اسی طرح یورپی یونین کے رکن ملکوں میں بھی زمینی راستوں سے یا پھر انتہائی غیر محفوظ کشتیوں کے ذریعے بحیرہ روم کے خطرناک سفر کے بعد بھی تارکین وطن کی آمد میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔

فرانس سے برطانیہ پہنچنے کی کوشش، تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی

مجموعی طور پر یہ لاکھوں تارکین وطن زیادہ تر ایسے غیر یورپی باشندے ہوتے ہیں، جو انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے جرائم پیشہ گروہوں کی مدد سے غیر قانونی طور پر یورپی یونین کے رکن ممالک یا برطانیہ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا مقصد یا تو اپنے آبائی ممالک میں خونریز تنازعات کے باعث سلامتی کے خطرات سے فرار ہوتا ہے یا پھر وہ بہتر اقتصادی مستقبل کی خاطر یورپ کا رخ کرتے ہیں۔

ایسے تارکین وطن انسانوں کے اسمگلروں کو فی کس ہزاروں ڈالر ادا کرتے ہیں تاکہ وہ کسی نہ کسی طرح برطانیہ یا یورپی یونین کی حدود میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جائیں۔

م م / ع ا (اے پی، اے ایف پی )