مبارک ولیج اسکول کے والدین کا مقامی این جی او کے خلاف احتجاج

طالبہ و طالبات کا اسکول کی عمارت میں تدریسی عمل جاری نہ رکھنے کا فیصلہ

منگل 14 مئی 2024 21:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2024ء) کراچی کی قدیم بستی مبارک ولیج کے طالبہ و طالبات نے مبارک ولیج ہائی اسکول کی عمارت میں تدریس عمل کا احتجاجا بائیکاٹ کردیا۔ اور اسکول سے متعصل سرکاری اسپتال میں تدریسی عمل جاری رکھا ہوا۔ جہاں انہیں مقامی سرکاری اساتذہ پڑھانے میں مصروف ہیں۔ یہ عمل اس وقت شروع ہوا جب مبارک ولیج اسکول کو ایک مقامی این جی او نے گود لے لیا اور مقامی سرکاری اساتذہ کو اسکول سے آنے کے لئے منع کردیا گیا۔

جس کی وجہ سے اسکول میں تعلیمی معیار گرگیا۔ جس پر مبارک ولیج کے ماہی گیر کمیونیٹی نے مقامی این جی او کے خلاف سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ایم ڈی اور سیکریٹری ایجوکیشن سندھ سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مقامی این جی سے اسکول کو دوبارہ سرکاری تحویل میں لیا جائے تاہم حکام نے ماہی گیر کمیونیٹی کے مطالبہ کو نظرانداز کردیا۔

(جاری ہے)

جس پر ماہی گیر کمیونیٹی نے اپنے بچوں کو اسکول کی عمارت میں تدریسی عمل کا احتجاجا ترک کردیا۔ اور اسکول سے متصل سرکاری اسپتال میں تدریسی عمل جاری کردیا۔ جہاں انہیں مقامی سرکاری اساتذہ پڑھانے میں مصروف ہیں۔مبارک ولیج کے کونسلر سرفراز ہارون نے بتایا کہ مقامی این جی او نے جھوٹ کا سہارا لے کر کراچی پولیس اور دیگر اداروں کو ماہی گیر کمیونیٹی کے خلاف غلط استعمال کیا جس کی وجہ سے حالات مزید ابتر ہوگئی ہے۔

سرفراز ہارون نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسکول کو سندھ حکومت دوبارہ اپنے تحویل میں لیں اور تاکہ علاقے میں تعلیمی معیار دوبارہ بہتر ہوسکے۔ مقامی سماجی رہنما صابر علی نے بتایا کہ این جی او کی وجہ سے تعلیمی معیار گرگیا ہے جس کی وجہ سے ہمارے بچوں کا مستقبل تاریک ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ سندھ حکومت این جی او مافیا کیسامنے بلیک میل ہے۔ جس کی وجہ سے حالات مزید خراب ہورہے ہیں۔#

متعلقہ عنوان :