ی*چناری، ’حلوائی کی دکان پر داد ا جی کی فاتحہ ‘‘محکمہ مال ضلع جہلم و یلی کی پھرتیاں

۳ مالکان کو لاعلم رکھ کر تین کنال سے زائد اراضی سکول کے نام ایوارڈ کردی ، غریب مالکان ذہنی اذیت میں مبتلا !غیر قانونی طور پر رقبہ سکول کے نام کرنے ،قیمتی تعمیرات واملاک مسمار کرنے اوربے دخل کرنے کی دھمکیاں دینے کے خلاف غریب مالکان ڈسٹرکٹ پریس کلب ہٹیاں بالا میں پھٹ پڑے ، وزیراعظم آزادکشمیر اورچیف سیکرٹری آزادکشمیر سے محکمہ مال کے غیر قانونی اقدام کے خلاف نوٹس لینے کا مطالبہ

جمعرات 16 مئی 2024 18:05

چناری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2024ء) ’حلوائی کی دکان پر داد ا جی کی فاتحہ ‘‘محکمہ مال ضلع جہلم و یلی کی پھرتیاں ، مالکان کو لاعلم رکھ کر تین کنال سے زائد اراضی سکول کے نام ایوارڈ کردی ، غریب مالکان ذہنی اذیت میں مبتلا ، غیر قانونی طور پر رقبہ سکول کے نام کرنے ،قیمتی تعمیرات واملاک مسمار کرنے اوربے دخل کرنے کی دھمکیاں دینے کے خلاف غریب مالکان ڈسٹرکٹ پریس کلب ہٹیاں بالا میں پھٹ پڑے ، وزیراعظم آزادکشمیر اورچیف سیکرٹری آزادکشمیر سے محکمہ مال کے غیر قانونی اقدام کے خلاف نوٹس لینے کا مطالبہ ، تفصیلات کے مطابق تحصیل چکار کے نواحی علاقہ کوٹلی کے متاثرہ رہائشیوں الطاف حسین ، علی زمان ، شاہ زمان ، سلمان احمد ساکنان کوٹلی چکار نے ڈسٹرکٹ پریس کلب ہٹیاں بالا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ مال نے ہماری 3کنال 3مرلے زمین سکول کے نام غیر قانونی طور پر ایوارڈ کردی ہے ، رقبہ ایوارڈ کرنے کی کاروائی کے دوران مالکان کو لاعلم رکھا گیا ، 1998ء میں محکمہ مال نے رقبہ ایوارڈ کرنے کی کاروائی کی ،2004ء میں رقبہ ایوارڈ ہوا ،پھر زلزلہ آگیا ،پٹواری علاقہ سمیت مڈل سکول کے صدر معلم راجہ سلیم نے اسی رقبہ پر ہمارے کاغذات دیکھ کر ہمارے معاوضے کیے ، ہم نے گھروں کی تعمیرات کیں ، 2016ء میں انتظامیہ نے ہمیں نوٹس دئیے بغیر ہمارے گھروں کو مسمار کرنا شروع کیا جس پر ہم نے بھرپور احتجاج کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر (وقت ) کے سامنے پیش ہوئے ، ڈپٹی کمشنر (وقت ) نے موقع ملاحظہ کیا ،ڈی سی نے محکمہ مال کی جانب سے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے آرڈرز منسوخ کیے ،ہم فیصلہ لیکر کمشنر آفس گئے جہاں ہمارے کاغذات دیکھ کر ہمیں کمشنر وقت نے تسلی وتشفی دیکر رخصت کیا ، دوسری تاریخ پر کمشنر وقت نے علاقہ کے سیاسی بااثرافراد کی ایماپر یکطرفہ طور پر ہمارے خلاف فیصلہ دے دیا ، ہم غریب اور مزدور طبقہ لوگ ہیں ہمارے پاس سرمایہ نہیں ہے کہ ہم عدالتوں کے چکر لگا کر انصاف حاصل کریں ، محکمہ مال اورمحکمہ تعلیم کے پاس اراضی یا مالکان کی طرف سے رقبہ ایوارڈ کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے ،محکمہ مال نے 3کنال 13مرلے زمین ایوارڈ کی ہے جبکہ حقیقت میں رقبہ 3کنال 3مرلے ہے،سکول انتظامیہ اب گراونڈ کیلئے رقبہ مانگ رہی ہے ۔

(جاری ہے)

جس پر ہمارے مکان تعمیر شدہ ہیں ،ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ، ہم غیر محفوظ ہوچکے ہیں اورشدید ذہنی اذیت سے دوچار ہیں ۔ہمارے پاس اراضی کی مکمل اورنسل درنسل نقولات اوردستاویزات موجود ہیں ،متاثرہ افراد نے وزیراعظم آزادکشمیر ، چیف سیکرٹری آزادکشمیر ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے اپیل کی ہے کہ محکمہ مال کی جانب سے کی گئی جانبداری اورغیر قانونی طورپر ایوارڈ شدہ رقبہ کو ڈی ایوارڈ کیا جائے اورہمیں اراضی واگزار کروا کرانصاف دیا جائے ۔