عرب لیگ کا سربراہی اجلاس: عرب دنیا کی قیادت نے غزہ میں اقوام متحدہ کی امن فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کردیا

بین الاقوامی برادری جنگ بندی کی کوششوں کی حمایت کرے اور فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری جارحیت کو رکوائیں. سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 17 مئی 2024 14:43

عرب لیگ کا سربراہی اجلاس: عرب دنیا کی قیادت نے غزہ میں اقوام متحدہ کی ..
منامہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17مئی۔2024 ) بحرین میں عرب لیگ کے سربراہی اجلاس سے خطاب میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی کی کوششوں کی حمایت کرے اور فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری جارحیت کو رکوائیں. سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان دیگر عرب راہنماﺅں سمیت اس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے بحرین پہنچے ہیں جہاں غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی جارحیت پر بات چیت کا آغاز ہوا ہے”عرب نیوز “کے مطابق اس سربراہی اجلاس سے شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے افتتاحی کلمات میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا.

شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے خطاب میں غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کی کوششوں پر روشنی ڈالی اور عرب دنیا کے مسائل کے لیے سعودی عرب کی حمایت کا اعادہ کیا۔

(جاری ہے)

22 رکنی بلاک کی جانب سے جاری کردہ ”منامہ اعلامیہ“ میں دو ریاستی حل پر عمل درآمد تک مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تحفظ اور امن دستوں کا مطالبہ کیا گیا ہے اس سے قبل بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے منامہ میں عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کے آغاز پر مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرنے کا مطالبہ کیا.

شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے فلسطینی ریاست کو مکمل طور پر تسلیم کرنے اور اقوام متحدہ میں اس کی رکنیت قبول کرنے کے لیے اپنے ملک کی حمایت کا اعادہ کیا انہوں نے کہا کہ ’فلسطینیوں کو جس صورت حال کا سامنا ہے اس کے لیے ایک متحدہ بین الاقوامی موقف کی ضرورت ہے نومبر میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں غیر معمولی سربراہی اجلاس کے بعد عرب رہنما پہلی بار جمع ہوئے ہیں. اس جلاس میں اسلامی تعاون تنظیم کے رہنما بھی شریک ہوئے تھے اس اجلاس میں رہنماو¿ں نے غزہ میں اسرائیلی افواج کے وحشیانہ اقدامات کی مذمت کی لیکن اس کے خلاف تادیبی اقتصادی اور سیاسی اقدامات کی منظوری دینے سے گریز کیا تھا .