خیبر پختونخواہ حکومت نے مالی سال 25-2024 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے مسودے کو حتمی شکل دے دی ، جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل پہلی ترجیح

جمعہ 17 مئی 2024 23:30

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2024ء) خیبر پختونخواہ حکومت نے مالی سال 25-2024 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے مسودے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اس سلسلے میں روزانہ 12 گھنٹوں پر محیط جاری رہنے والے اجلاسوں کا اختتامی دور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیرِ صدارتہوا جس میں تمام جاری اور مجوزہ منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاسوں میں عوامی فلاح و بہبود سے متعلق وزیر اعلیٰ نے اہم پالیسی فیصلے کیے اور ان پر عملدرآمد کے لیے ضروری احکامات صادر کیے۔ اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نیا سالانہ ترقیاتی پروگرام کسی سیاسی مصلحت کی بجائے وسیع تر عوامی مفاد پر مبنی ہوگا، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ایسے قابل عمل منصوبے شامل ہونگے جو مقررہ ٹائم لائنز میں مکمل ہوسکیں۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں محض کاغذوں کا پیٹ بھرنے کی بجائے عوامی فلاح و بہبود کے حقیقت پسندانہ منصوبے شامل کئے جائیں گے اور جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل پہلی ترجیح ہوگی، ان کا مزید کہنا تھا کہ دور افتادہ علاقوں بشمول ضم اضلاع میں عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے پر فوکس کیا جائے گا۔ نئے ترقیاتی بجٹ کے حوالے سے ترجیحات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ موجودہ توانائی بحران سے نمٹنے کےلئے گرین انرجی انیشیٹیوز پر خصوصی توجہ دی جائے گی، تمام سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کےلئے اقدامات کئے جائیں گے اور توانائی میں خود کفالت کےلئے پن بجلی پیدا کرنے کے دستیاب وسائل و مواقع کو موئثرطریقے سے استعمال میں لانے کےلئے نیا روڈ میپ دیا جائے گا۔

علاوہ ازیں صوبے کی اپنی ٹرانسمیشن لائن، گرڈ سٹیشن اور ٹیرف سسٹم پر کام کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کےلئے صنعتوں کو فروغ دینے کےلئے اقدامات کئے جائیں گے، صنعتکاروں کو صوبے کی طرف راغب کرنے کےلئے صوبے کی اپنی پیداکردہ بجلی سستے نرخوں پر صنعتوں کو فراہم کی جائے گی اور سرمایہ کاری کے فروغ کےلئے ایز آف ڈوئنگ بزنس پالیسی پر عمل کیا جائے گا۔

علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ امن و امان، صحت، تعلیم اور فوڈ سکیورٹی صوبائی حکومت کے ترجیحی شعبے ہیں جن کی ترقی کےلئے جامع اور مو ئثر حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اسی طرح وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امن وامان کی موجودہ صورتحال سے نمٹنے کےلئے پولیس کو جدید ہتھیاروں اور آلات سے لیس کیا جائےگا اورپولیس کے جوانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے اقدامات کئے جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ زرعی اجناس میں خود کفالت بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، اس سلسلے میں آبی وسائل کے موثر استعمال کےلئے ڈیموں کی تعمیر کے چھوٹے بڑے منصوبے شروع کئے جائیں گے جبکہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کےلئے زرعی تحقیق اور جدید فارمنگ کو فروغ دیا جائے گا۔ مزید برآں نوجوانوں کو خود روزگاری کی طرف راغب کرنے اور انہیں اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کےلئے اقدامات بھی حکومتی ترجیحات کا حصہ ہیں۔

گڈ گورننس اور شفافیت کے فروغ کےلئے جملہ سرکاری امور میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے بھر پور استعمال پر خاص توجہ دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی آمدن میں اضافے کےلئے سرکاری جائیدادوں کے بہتر انتظام و انصرام کےلئے ایسٹس منیجمنٹ سسٹم متعارف کیا جائے گا اور صوبے کے قیمتی معدنی وسائل سے بھر پور استفادہ کرنے کےلئے منرل ڈیویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کےلئے صوبے کے جنگلاتی رقبے میں اضافہ ناگزیر ہے، صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے نا صرف شجرکاری کو فروغ دے گی بلکہ جنگلات کے تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے بھی سائینٹفک منیجمنٹ سسٹم متعارف کرائے گی۔ انہوں نے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو ملک کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کی آبادی اور وسائل میں توازن قائم کرنے کےلئے قلیل المدتی اور طویل المدتی پلانز ترتیب دیے جائیں گے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ ساتھ لوگوں کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی بھی صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے،اس مقصد کےلئے عدالتی نظام کو مضبوط اور مستحکم کیا جائے گا، نچلی سطح کی عدالتوں میں سالہا سال سے التوا کے شکار کیسز کو جلد نمٹانے کےلئے ججز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ علاو¿ہ ازیں صوبے میں سیاحتی، ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیوں کے فروغ کےلئے مربوط حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔