پاکستان آلو کے زیر کاشت رقبہ اور پیداوار کے لحاظ سے دنیا کے ٹاپ ٹین ممالک میں موجود ہے، ڈائریکٹر جنرل زراعت

ہفتہ 18 مئی 2024 14:28

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2024ء) آلو ایک غذائیت سے بھرپور خوراک ہے جس میں وٹامنز، لحمیات،معدنی نمکیات، پانی اور فائبر کافی مقدار میں موجود ہیں پاکستان آلو کو 37 ممالک کو برآمد کر کے قیمتی زر مبادلہ کا حصول کر رہا ہے آلو کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، ضلع ساہیوال میں آلو کی فصل پر جدید تحقیق کے لیے ادارہ اس سلسلہ میں اہم پیش رفت کر رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر اشتیاق حسن ڈائریکٹر جنرل فارم اینڈ ٹریننگ، لاہور نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں پیداواری منصوبہ آلو 25-2024کی منظوری بارے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اس اجلاس میں چیف سائنٹسٹ زرعی تحقیقاتی ادارہ آلو، ساھیوال، ڈاکٹر اعجاز الحسن، ڈائریکٹر زرعی تحقیقاتی ادارہ سبزیات، ڈاکٹر محمد اقبال، ڈائریکٹر فارم اینڈ ٹریننگ پنجاب، ڈاکٹر مشتاق احمد، ڈائریکٹر ایڈاپٹو ریسرچ اینڈ کوآرڈینیشن پنجاب، جاوید احمد، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت ریسرچ انفارمیشن فیصل آباد ڈاکٹر آصف علی، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت انفارمیشن فیصل آباد محمد اسحاق لاشاری، پرنسپل سائنٹسٹ ڈاکٹر محمد ندیم، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت پیسٹ وارننگ فیصل آباد، اسرار احمد،وائس پریزیڈنٹ پوٹیٹو گروورز ایسوسی ایشن پاکستان، چوھدری مقصود احمد جٹ اور کوریا پروگرام برائے کوآپریشن ایگریکلچر ٹیکنالوجی کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر عیش محمد کے علاؤہ محکمہ زراعت توسیع اور ریسرچ کے افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر سید اعجاز الحسن نے اس موقع پر آلو کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ غذائیت سے بھرپور ہونے کی وجہ سے آلو پاکستان سمیت دنیا بھر میں سٹریٹیجک فصل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ ادارہ تحقیقات آلو ساہیوال کے زرعی سائنس دانوں نے شبانہ روز کاوشوں کے ذریعے بہت کم عرصہ میں اآلو کی 12 مقامی نئی اقسام متعارف کروائی ہیں جو بدلتے موسمی حالات یعنی کورے کا بہتر طور پر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

یہ اقسام پھپھوندی،بیکٹیریل اور وائرسی بیماریوں کے خلاف بھی قوت مدافت رکھتی ہیں۔ ڈائریکٹر ویجیٹبل، آری، فیصل آباد ادارہ ڈاکٹر محمد اقبال نے بتایا کہ گزشتہ سال کی نسبت امسال آلو کے زیر کاشت رقبہ میں معمولی کمی اور بہتر موسمی حالات کے باعث پیداوار میں اضافہ نوٹ کیا گیا ھے۔ وائس پریزیڈنٹ پاکستان پوٹیٹو گروورز ایسوسی ایشن بورڈ و آلو کے ترقی پسند کاشتکار چوھدری مقصود احمد جٹ نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان آلو پیدا کرنے والے ٹاپ ٹین ممالک میں موجود ہے۔

پاکستان سے آلو کی برامدات میں گزشتہ چند سالوں سے نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے ادارہ شماریات پنجاب کے اعلیٰ افسران پر زور دیا کہ وہ پنجاب میں سروے کے عمل میں وسعت پیدا کریں اور آلو کے کل زیر کاشت رقبہ اور پیداوار کے متعلق صحیح اعداد و شمار جاری کئے جائیں تاکہ ان اعداد و شمار کی روشنی میں حکومت ایکسپورٹ میں اضافہ کے لیے جامعہ پالیسی کو وضع کرسکے۔

اجلاس میں شامل تمام سٹیک ھولڈرز نے پیداواری منصوبہ آلو 25-2024 میں جدید تحقیق کی روشنی میں تیار کردہ سفارشات کو شامل کرنے کی منظوری دی۔ ڈاکٹر اشتیاق حسن نے اس معلوماتی کتابچہ کو زرعی توسیح عملہ کے ذریعے تمام کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچانے کی ہدایات کی تاکہ آلو کے کاشتکار اس پیداواری منصوبہ میں شامل جدید زرعی سفارشات پر عمل کر کے آلو کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کر سکیں۔