راؤف حسن پر حملے کا واقعہ جتنا افسوسناک ہے اتنا ہی ضروری اس کی تحقیقات کی جائیں

خواجہ سراؤں کو حراست میں لیا جائے تو ساری کہانی سامنے آجائے گی، ڈی چوک پر مظاہرین پر گاڑی چڑھانے والے کو بھی سخت سزا ملنی چاہیئے۔ وزیراطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 21 مئی 2024 21:20

راؤف حسن پر حملے کا واقعہ جتنا افسوسناک ہے اتنا ہی ضروری اس کی تحقیقات ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 مئی 2024ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء اور وزیراطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑنے کہا ہے کہ راؤف حسن پر حملے کا واقعہ جتنا افسوسناک ہے اتنا ہی ضروری اس کی تحقیقات کی جائیں، خواجہ سراؤں کو حراست میں لیا جائے تو ساری کہانی سامنے آجائے گی، ڈی چوک پر مظاہرین پر گاڑی چڑھانے والے کو بھی سخت سزا ملنی چاہیئے۔

انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راؤف حسن کے ساتھ جو ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں، ہم نے ان کے ساتھ اکٹھے کام کیا ہو اہے، وہ 2013 سے 2015 تک شہبازشریف کے مشیر اطلاعات رہے، اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہئیں، میں جس حلقے میں رہتا ہوں وہاں 5 ہزار خواجہ سرا رہتے ہیں، یہ واقعہ جتنا افسوسناک ہے اتنا ہی ضروری ہے کہ اس کی تحقیقات کی جائیں اور تہہ تک پہنچا جائے؟صحافیوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

(جاری ہے)

خواجہ سراؤں والا جو معاملہ ہے ، ان کو اگر زیرحراست کیا جائے اور تحقیقات کی جائیں تو ساری کہانی سمجھ آجائے گی، ایسا واقعہ دوسری بار پیش آیا، اس سے پہلے سمیع ابراہیم کے ساتھ یہ سب ہوا تھا۔ ڈی چوک پر مظاہرین پر گاڑی چڑھانے والے کو بھی سخت سزا ملنی چاہیئے۔اسی طرح پروگرام میں پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ راؤف حسن کو سب جانتے ہیں، بڑے نفیس انسان ہیں، ان پر جس طرح حملہ کیا گیا وہ پیغام دیا ہے کہ اگر آپ پی ٹی آئی کا مئوقف پیش کریں گے تو یہ سب ان کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے،جس طرح دن دیہاڑے ایک جماعت کے ترجمان پر حملہ کیا گیا، یہ ایک عام سا حملہ نہیں ہے بلکہ راؤف حسن پر باقاعدہ نیت اور مقصد کے ساتھ حملہ کیا گیا ہے۔

ہتک عزت کا بل کالاقانون ہے اظہار رائے کی آزادی کو ختم کرنے کیلئے بنایا گیا ہے ، اگر کوئی کسی بھی سیاستدان کے خلاف بات کرے گا تو اس کی سزا مل سکتی ہے، ورنہ سزا اور جرمانہ ہوسکتا ہے۔ اگر کسی وزیر یا عہدیدار کے خلاف بات کریں گے تو مخصوص عدالت کے جج کے پاس کیس جائے گا، جس سے انصاف کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ اس قانون کے تحت ثبوت دینے کا بوجھ بھی اس پر ہے یعنی جس کے خلاف کیس کیا گیا ہو۔