جنرل اسمبلی: ہر سال سربرنیکا نسل کُشی کی یاد منانے کی قرارداد منظور

یو این جمعہ 24 مئی 2024 01:15

جنرل اسمبلی: ہر سال سربرنیکا نسل کُشی کی یاد منانے کی قرارداد منظور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 مئی 2024ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 11 جولائی کو سربرنیکا قتل عام کی یاد میں عالمی دن کے طور پر منانے کی قرارداد منظور کر لی ہے۔ یہ قرارداد روانڈا اور جرمنی نے متعدد دیگر ممالک کی حمایت سے پیش کی تھی۔

رائے شماری کے موقع پر قرارداد کے حق میں 84 ووٹ آئے، 19 ممالک نے مخالفت میں ووٹ ڈالا جبکہ 68 ممالک غیرحاضر رہے۔

Tweet URL

قرارداد میں سربرنیکا قتل عام سے انکار کی قطعی مذمت کرتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات کریں جن کی بدولت نسل کشی کے بارے میں حقائق کو مسخ کرنے کا سدباب ہو سکے اور مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔

(جاری ہے)

اس مقصد کے لیے تعلیمی نظام سمیت دیگر ذرائع کو کام میں لاتے ہوئے خصوصی پروگرام وضع کیے جانے چاہئیں۔

11 جولائی 1995 کو موجودہ بوسنیا و ہرزیگوینا کے علاقے سربرنیکا میں سربیا کی فوج نے 8,372 بوسنیائی مسلمانوں کو منظم طریقے سے ہلاک کیا تھا۔ قرارداد میں اسی دن کی مناسبت سے 11 جولائی کو یہ دن منانے کی تجویز دی گئی تھی۔

قرارداد کے مندرجات

قرارداد میں ایسے اقدامات کی بھی مذمت کی گئی ہے جن کے ذریعے ان لوگوں کی تعریف و توصیف کی جاتی ہے جو بین الاقوامی عدالتوں کی جانب سے جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور سربرنیکا کے قتل عام میں ملوث تھے۔

قرارداد میں اس قتل عام میں ہلاک ہونے والوں کی باقیات کی شناخت اور انہیں مناسب طریقے سے دفن کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، اس قرارداد کے ذریعے اسمبلی نے سربرنیکا قتل عام کے ان ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی پر بھی زور دیا ہے جنہیں تاحال انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جا سکا۔

اس میں سیکرٹری جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ آگاہی بیدار کرنے کا پروگرام وضع کریں جو 2025 میں اس قتل عام کی 30ویں برسی پر اپنی سرگرمیاں شروع کرے گا۔

قرارداد کے وقت پر اعتراض

رائے شماری سے قبل جرمن سفیر نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کا قیام دوسری جنگ عظیم کے بعد عمل میں آیا تھا جس میں 6 کروڑ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے۔ لہٰذا اس ادارے کے قیام کا مقصد مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد جمع کرانے کا مقصد اس قتل عام کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنا اور بچ رہنے والوں کے لیے دنیا کی حمایت کا اظہار ہے۔

جنرل اسمبلی کے بعض ارکان نے خطہ بلقان کے حالات، وہاں نسلی بنیادوں پر کشیدگی اور اس سے استحکام کی صورتحال پر مرتب ہونے والے ممکنہ اثرات کے سبب یہ قرارداد پیش کرنے کے وقت پر اعتراض کیا۔

انصاف کی فراہمی کا عہد

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے جنرل اسمبلی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قتل عام کے متاثرین اور اس میں بچ رہنے والوں کے ساتھ پیش آنے والے مصائب کے اعتراف، انہیں انصاف کی فراہمی اور آئندہ ایسے واقعات کو روکنے کے عزم کا اظہار ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انحراف پسندانہ رحجانات، سربرنیکا میں قتل عام سے انکار اور بوسنیا و ہرزیگووینا اور ہمسایہ ممالک میں اعلیٰ سطحی سیاسی رہنماؤں کی جانب سے نفرت پر مبنی اظہار کے ہوتے ہوئے اس قرارداد کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں پیش آنے والے واقعات نے بوسنیا و ہرزیگووینا اور مغربی بلقان میہں ماضی سے نمٹنے کی ہنگامی ضرورت کو آشکار کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے کے سیاسی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پرامن معاشروں کے قیام کے لیے مفید بات چیت میں شامل ہوں تاکہ لوگ تفریق یا تنازع و تشدد کے خوف سے بے نیاز ہو کر امن و آزادی سے زندگی گزار سکیں۔

نسل کشی کی روک تھام کے لیے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ ایلس ڈیریٹو نے بھی اس قرار داد کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کے لیے انصاف کے حصول کی انتھک جدوجہد کرنے والوں کی خدمات کے اعتراف میں اہم قدم قرار دیا ہے۔