دنیا میں بڑھتی اوسط عمر کووڈ وباء سے تنزلی کا شکار، ڈبلیو ایچ او

یو این جمعہ 24 مئی 2024 22:45

دنیا میں بڑھتی اوسط عمر کووڈ وباء سے تنزلی کا شکار، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 مئی 2024ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ کووڈ۔19 کے نتیجے میں ہنگامی طبی حالات کے باعث دنیا بھر میں اوسط عمر کم 1.8 سال کم ہو کر 71.4 سال رہ گئی ہے۔

دنیا میں طبی صورتحال پر ادارے کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اوسط عمر میں اضافے کے لیے ایک دہائی میں حاصل ہونے والی کامیابیاں کووڈ وبا نے ضائع کر دی ہیں۔

آئندہ نسلوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے دنیا کو وباؤں کے خلاف بین الاقوامی معاہدہ کرنا ہو گا۔

Tweet URL

'ڈبلیو ایچ او'کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ اب تک حاصل ہونے والی طبی کامیابیاں کووڈ جیسے ہنگامی حالات کے سامنے کچھ زیادہ مضبوط ثابت نہیں ہوئیں۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ اس وبا میں 70 لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے۔ عالمگیر طبی تحفظ کو مضبوط بنانے، شعبہ صحت میں طویل مدتی سرمایہ کاری کو تحفظ دینے اور ممالک کے اندر اور ان کے مابین طبی مساوات کے فروغ کی خاطر وباؤں کے خلاف نیا معاہدہ طے پانا ضروری ہے۔

اوسط عمر میں کمی: علاقائی فرق

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے براعظم ہائے امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیا سب سے زیادہ متاثر ہوئے جہاں اوسط عمر تقریباً تین سال کم ہو گئی ہے۔

اس سے برعکس مغربی الکاہل کے ممالک پر اس کا سب سے کم اثر ہوا جہاں اوسط عمر میں معمولی سی کمی ہوئی۔

کووڈ۔19 2020 میں دنیا بھر میں اموات کی تیسری اور اس سے ایک سال بعد دوسری سب سے بڑی وجہ تھی۔ اسی طرح 2020 اور 2021 میں براعظم ہائے امریکہ میں ہونے والی اموات کا سب سے بڑا سبب کورونا وائرس تھا۔

کووڈ وبا سے قبل غیرمتعدی بیماریاں دنیا میں اموات کا سب سے بڑا سبب تھیں۔

2019 میں 74 فیصد اموات انہی بیماریوں سے ہوئیں۔وبا کے دوران دل کی بیماری، فالج، سرطان اور دماغی خلل کووڈ کے علاوہ اموات کا سب سے بڑا سبب رہے۔

غذائی قلت اور موٹاپا

غذائی قلت، خوراک کی کمی، وزن کی زیادتی اور موٹاپا بچوں میں اموات کی بڑی وجوہات رہیں۔ 2022 میں پانچ سال اور اس سے بڑی عمر کے ایک ارب سے زیادہ افراد موٹاپے جبکہ نصف ارب سے زیادہ کم وزنی کا شکار تھے۔

رپورٹ کے مطابق، وبا کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے 14 کروڑ 80 لاکھ بچوں کو جسمانی کمزوری، چار کروڑ 50 لاکھ کو بڑھوتری میں کمی اور تین کروڑ 70 لاکھ بچوں کو وزن کی زیادتی جیسے مسائل کا سامنا تھا۔

طبی عدم مساوات

رپورٹ میں جسمانی معذور افراد، پناہ گزینوں اور مہاجرین کو درپیش مسائل بھی اجاگر کیے گئے ہیں۔ 2021 میں 1.3 ارب لوگوں یا دنیا کی 16 فیصد آبادی جسمانی معذوری کا شکار تھی۔

یہ لوگ قابل انسداد، غیرمنصفانہ اور غیرشفاف حالات کے سبب طبی عدم مساوات سے غیرمتناسب طور پر متاثر ہوئے۔

پناہ گزینوں اور مہاجرین کو بھی ایسے ہی مسائل کا سامنا رہا۔ 2018 اور 2021 کے درمیان زیرجائزہ رہنے والے درجنوں ممالک میں سے نصف نے ہی معذور افراد کو دوسرے شہریوں کے برابر سرکاری طبی خدمات مہیا کیں۔ اس سے طبی نظام کے لیے رائج عدم مساوات سے ہم آہنگی اختیار کرنے اور اس سے نمٹنے کی ضرورت واضح ہوتی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ کووڈ۔19 کے باعث صحت عامہ کو ہونے والے کئی طرح کے نقصان کے باوجود پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کی مطابقت سے تمام لوگوں کی بہتر صحت کے لیے پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ اس کا اندازہ یوں ہوتا ہے کہ 2018 کے بعد دنیا بھر میں 1.5 اب لوگوں کو بہتر صحت حاصل ہوئی اور آج مزید 58 کروڑ 50 لاکھ لوگوں کو طبی خدمات تک رسائی ہے۔