پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواستوں پرچیئرمین پیمراو دیگر ان کو 29 مئی کیلئے نوٹس جاری

ہفتہ 25 مئی 2024 02:45

vلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مئی2024ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواستوں پرچیئرمین پیمراو دیگر ان کو 29 مئی کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی، عدالت نے حکم امتناعی کی فوری استدعا مسترد کردی،عدالت نیاٹارنی جنرل پاکستان کو بھی معاونت کیلیے طلب کر لیا، عدالت نے بعض نقاط کی تشریح کیلئے فل کورٹ تشکیل دینے کی سفارش کرنیکا عندیہ بھی دیدیا،عدالت نے قرار دیا کہ درخواست میں اٹھائے گئے سوالات اہم نوعیت کے ہیں،آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں ان کی تشریح ضروری ہے، معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے اسلئے فی الحال نوٹس جاری کررہے ہیں، ایڈووکیٹ ثمرہ ملک اور کورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے نائب صدر شیخ زین العابدین نے پیمرا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کی استدعا کی، ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے موقف اختیار کیا کہ پیمرا نے 21مئی کو عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر پابندی کا نوٹفکیشن جاری کیا، پیمرا کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے، پیمرا کے وکیل نے بتایا کہ اسی نوعیت کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا کو نوٹس جاری کردیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر کوئی ہائیکورٹ کسی ایشو پر پہلے نوٹس جاری کردے تو دوسری ہائیکورٹ اسی نوعیت پر آرڈر نہیں کر سکتی ہے،پیمرا نوٹیفکیشن کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں تیسری درخواست بھی دائر کی گئی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آزاد صحافت جمہوریت کی ریڑھ کی ہڈی ہے،آزاد صحافت کے بغیر جمہوریت ختم ہو جائے گی,پیمرا نے اپنے نوٹیفکیشن کے ذریعے ٹی وی چینلز کو عدالتی کاروائی کی نشریات سے روک دیا ہے، استدعا ہے کہ پیمرا کا عدالتی کاروائی کی نشریات کی بندش کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیا جائے،حتمی فیصلے تک پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔