برطانیہ میں دہائیوں بعد جوہری توانائی کے منصوبے کی منظوری

جمعہ 16 ستمبر 2016 10:47

لندن( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16ستمبر۔2016ء )برطانوی حکومت نے جوہری توانائی کے حصول کے لیے چوبیس بلین ڈالر مالیت کے ایک متنازعہ منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ منصوبہ کچھ عرصے سے برطانیہ کے چین اور فرانس کے ساتھ تعلقات میں خلش کا سبب بنا ہوا تھا۔برطانیہ میں وزیر اعظم ٹیریزا مے کی حکومت نے جمعرات پندرہ ستمبر کو ’ہنکلی پوائنٹ سی‘ نامی منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

توانائی کے حصول کے لیے برطانیہ میں کئی دہائیوں بعد کسی جوہری پلانٹ کی منظوری دی گئی ہے۔ ملک کے جنوب مغربی حصے میں اس پاور پلانٹ کو فرانسیسی کمپنی ’ای ڈی ایف‘ تعمیر کرے گی جبکہ اس میں چین کی آٹھ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔ٹیریزا مے نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا ’بریگزٹ‘ اور پھر اس کے بعد وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے سبکدوش ہونے کے بعد سنبھالا تھا۔

(جاری ہے)

جوہری توانائی کے حصول کے لیے یہ منصوبہ رواں برس جولائی میں منظور ہونے ہی والا تھا کہ مے نے اسے ملتوی کر کے سرمایہ کاروں کو سکتے میں ڈال دیا۔ اْس وقت نو منتخب وزیر اعظم ٹیریزا مے نے اس فیصلے کی وجہ یہ بتائی کہ انہیں حساس شعبوں میں بیرونی ملکوں کی سرمایہ کاری اور سلامتی سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لینا ہے، جس کے بعد ہی پلانٹ کی تعمیر کی منظوری دی جا سکے گی۔

جمعرات پندرہ ستمبر کو برطانوی بزنس منسٹر گریگ کلارک نے ایک بیان میں کہا، ”حکومت نے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔“ ان کے بقول منصوبے کے تفصیلی جائزے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا گیا ہے کہ سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات متعارف کرائے جائیں گے اور اس بات کا خیال بھی رکھا جائے گا کہ حکومت کی اجازت کے بغیر ’ہنکلی پوائنٹ سی‘ میں کوئی ردوبدل نہ کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :